انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نماز عیدین کے صحیح ہونے کی شرطیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. عیدین کی نماز اسی وقت صحیح ہوتی ہے جب کہ اس میں مندرجہ ذیل شرطیں پائی جائیں۔ (۱) شہر اور فناء شہر (اطراف شہر) کا ہونا۔ حوالہ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ قَالَ عَلِىٌّ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ جُمُعَةَ وَلاَ تَشْرِيقَ إِلاَّ فِى مِصْرٍ جَامِعٍ. (السنن الكبري للبيهقي باب الْعَدَدِ الَّذِينَ إِذَا كَانُوا فِى قَرْيَةٍ وَجَبَتْ عَلَيْهِمُ الْجُمُعَةُ ۵۸۲۳) بند (۲) بادشاہ یا اس کا نائب ہونا۔ حوالہ عن شَيْبَانَ حَدَّثَنِى مَوْلًى لآلِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ:أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِؓ عَنِ الْقُرَى الَّتِى بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ مَا تَرَى فِى الْجُمُعَةِ؟ قَالَ:نَعَمْ إِذَا كَانَ عَلَيْهِمْ أَمِيرٌ فَلْيُجَمِّعْ( السنن الکبری للبیھقی،باب العدد الذین اذا کانوا فی،جز:۵۸۲۱۔) بند (۳) اجازت عامہ کا ہونا۔ حوالہ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَذِنَ النَّبِيُّﷺ الْجُمُعَةَ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ وَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَجْمَعَ بِمَكَّةَ فَكَتَبَ إلَى مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ "أَمَّا بَعْدُ فَانْظُرْ الْيَوْمَ الَّذِي تَجْهَرُ فِيهِ الْيَهُودُ بِالزَّبُورِ فَاجْمَعُوا نِسَاءَكُمْ وَأَبْنَاءَكُمْ فَإِذَا مَالَ النَّهَارُ عَنْ شَطْرِهِ عِنْدَ الزَّوَالِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَتَقَرَّبُوا إلَى اللَّهِ بِرَكْعَتَيْنِ التلخیص الحبیر، کتاب الجمعۃ، حدیث نمبر:۶۲۵۔ قلت:وفی الحدیث دلالۃ علی ان شرط الجمعۃ ان تؤدی علی سبیل الاشتہار،لما فیہ ان النبی ﷺ اذن الجمعۃ قبل ان یھاجر،ولم یستطع ان یجمع بمکۃ ولایخفی ان مکۃ موضع صالح للجمعۃ حتما، لکونہا مصرا، ولم یکن النبی ﷺ عاجزا عن الوقت، ولاعن الخطبۃ، والجماعۃ، لأجل کونہ مختفیا فی بیت، فانہ کان یقیم سائر الصلوات بالجماعۃ کذلک، ولکنہ لم یستطع ان یؤد ی الجمعۃ علی سبیل الاشتہار، والاذن العام، لمافیہ من مخافۃ اذی الکفار، وھجومھم علی المسلمین،ففیہ دلیل قول الحنیفۃ باشتراط الاذن العام للجمعۃ۔ (اعلاء السنن، باب وقت الجمعہ بعد الزوال:۸/۵۸۔) بند (۴) جماعت کا ہونا، عیدین کی جماعت میں امام کے ساتھ کوئی ایک شخص ہو تو منعقد ہو جاتی ہے۔ حوالہ عن بن جريج قال قلت لعطاء أواجبة صلاة يوم الفطر على الناس أجمعين قال لا إلا في الجماعة قال ما الجمعة بأن يوتى أوجب بذلك منها الا في الجماعة فكيف في الفطر قال عطاء لا يتمان أربعا في جماعة ولا غيرها(مصنف عبد الرزاق باب وجوب صلاة )، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مسلم، فِي جَمَاعَةٍ (ابوداود بَاب الْجُمُعَةِ لِلْمَمْلُوكِ وَالْمَرْأَةِ ۹۰۱)، عیدین کی نماز جماعت ہی کے ساتھ ادا کی جاتی ہے جس طرح جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے اور عید کی نماز کے شرائط تقریباً وہی ہیں جوجمعہ کے ہیں اس لیے جس طرح جمعہ میں جماعت کا ہونا شرط قرار دیا گیا؛ اسی طرح عیدین میں بھی شرط قرار دیا گیا ہے۔ قال الحنفية : كل ما هو شرط وجوب الجمعة وجوازها فهو شرط وجوب صلاة العيدين، وجوازها، من الإمام والجماعة، والمصر، والوقت، إلا الخطبة فإنها سنة بعد الصلاة، ولو تركها جازت صلاة العيد… وأما الجماعة: فلأنها ما أديت إلا بجماعة. (الفقه الاسلامي وادلته شرائط وجوبها وجوازها: ۵۱۵/۲)۔ بند (۵)وقت کا ہونا۔ عیدین کی نماز کا وقت سورج کے نیز ے کی مقدار بلند ہونے سے شروع ہوتا ہے اور سورج کے زوال پر ختم ہوجاتا ہے۔ حوالہ عَنْ جُنْدُبٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَالشَّمْسُ عَلَى قِيدِ رُمْحَيْنِ وَالْأَضْحَى عَلَى قِيدِ رُمْحٍ (التلخيص الحبير كِتَابُ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ ۱۹۶/۲) عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمُومَتِي مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا أُغْمِيَ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ فَشَهِدُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى عِيدِهِمْ مِنْ الْغَدِ (ابن ماجه بَاب مَا جَاءَ فِي الشَّهَادَةِ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلَالِ ۱۶۴۳)مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز کا وقت زوال سے پہلے پہلے تک ہے اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال کے بعد چاند کی اطلاع ملنے پرعید کی نماز نہیں پڑھائی بلکہ دوسرے دن عید کی نماز پڑھائی ہے۔ بند عیدین کی نماز بغیر خطبہ کے صحیح ہوجاتی ہے ، لیکن اس طرح کرنا مکروہ ہے۔اگر خطبہ کو نماز پر مقدم کریں تو عید کی نماز صحیح ہوگی، لیکن اس طرح کرنا مکروہ ہے۔ حوالہ عن أَبي سَعِيدٍ الْخُدْرِىّ يَقُولُ :كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ فَيُصَلِّى فَيَبْدَأُ بِالرَّكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ يُسَلِّمُ فَيَقُومُ قَائِمًا يَسْتَقْبِلُ النَّاسَ بِوَجْهِهِ فَيُكَلِّمُهُمْ وَيَأْمُرُهُمْ بِالصَّدَقَةِ فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يَضْرِبَ عَلَى النَّاسِ بَعْثًا ذَكَرَهُ وَإِلاَّ انْصَرَفَ.(السنن الكبري للبيهقي باب يَخْطُبُ قَائِمًا مُقَابِلَ النَّاسِ ۶۴۲۵)۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے رسولﷺعیدین میں خطبہ دیا کرتے تھے اور نماز کے بعد دیا کرتے تھے؛ لہٰذا جوخطبہ کو ترک کردیگا یانماز سے پہلے خطبہ دیگا تویہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہوگا؛ اس لیے اسے مکروہ قرار دیا گیا۔ بند