انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نزول وحی کے طریقے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر مختلف طریقوں سے وحی نازل ہوتی تھی،صحیح بخاری کی ایک حدیث میں مروی ہے عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَاأَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ فَيُفْصَمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ عَنْهُ مَا قَالَ وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا۔ (بخاری،باب بدءالوحی، حدیث نمبر:۲) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کے ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے آنحضرتﷺ سے پوچھا کے آپ پر وحی کس طرح آتی ہے ؟تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ کبھی تو مجھے گھنٹی کی سی آواز سنائی دیتی ہے اور وحی کی یہ صورت میرے لیے سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے پھر جب یہ سلسلہ ختم ہوجاتا ہے تو جوکچھ اس آواز نے کہا ہوتا ہے مجھے یاد ہوچکا ہوتا ہے او رکبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آجاتا ہے،پھر مجھ سے بات کرتا ہے،جو کچھ وہ کہتا ہے میں اس کو یاد کرلیتاہوں حضرت عایشہؓ فرماتی ہیں :میں نے سخت سردی کے دن میں آپ پر وحی نازل ہوتے دیکھی ہے (ایسی سردی میں بھی)جب وحی کاسلسلہ ختم ہوجاتا تو آپ کی پیشانی مبارک پسینہ سے شرابور ہوچکی ہوتی تھی۔ ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ کا سانس رکنے لگتا چہرۂ انورمتغیرہوکر کھجور کی شاخ کی طرح زرد پڑجاتا،سامنے کے دانت سردی سے کپکپانے لگتے اور آپ کو اتنا پسینہ آتا کہ اس کے قطرے موتیوں کی طرح ڈھلکنے لگتے تھے۔ (الطبقات الکبری لابن سعد:۸/۳۷۹) وحی کی اس کیفیت میں بعض اوقات اتنی شدت پیدا ہوجاتی کہ: إِنْ كَانَ لَيُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ عَلَى نَاقَته فَيَضْرِب حِزَامهَا مِنْ ثِقَل مَا يُوحَى إِلَيْه۔ (فتح الباری: ۱/۳) اگر وحی اس حالت میں آتی کہ آپ اپنی اونٹی پر سوار ہوتے تو وحی کے بوجھ سے اونٹنی بیٹھ جاتی۔ بعض اوقات اس وحی کی ہلکی ہلکی آواز دوسروں کو بھی محسوس ہوتی تھی ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو آپ کے چہرۂ انور کے قریب شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ جیسی آواز سنائی دیتی تھی۔ (بیہقی، ابواب کیفیۃ نزول الوحی، حدیث نمبر:۲۹۸۳) وحی کی دوسری صورت یہ تھی کہ فرشتہ کسی انسانی شکل میں آپ کے پاس آکراللہ تعالی کا پیغام پہنچادیتا تھا ،ایسے مواقع پر عموماً حضرت جبرئیل علیہ السلام مشہور صحابی حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں تشریف لایا کرتے تھے۔ (مصنف بن ابی شیبہ، ماذکر فی عائشۃ رضی اللہ عنہ، حدیث نمبر:۳۲۹۴۵) وحی کی تیسری صورت یہ تھی کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کسی انسانی شکل اختیار کیے بغیر اپنی اصل صورت میں دکھائی دیتے تھے ،لیکن ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام عمر میں صرف تین مرتبہ ہوا ہے ،ایک مرتبہ اس وقت جب آپ نے خود حضرت جبرئیل علیہ اسلام کو ان کی اصلی شکل میں دیکھنے کی خواہش ظاہر فرمائی تھی ،دوسری مرتبہ معراج میں اور تیسری بار نبوت کے بالکل ابتدائی زمانے میں مکہ مکرمہ کے مقام اَجیاد پر،پہلے دو واقعات تو صحیح سند سے ثابت ہیں،البتہ یہ آخری واقعہ سنداً کمزور ہونے کی وجہ سے مشکوک ہے۔ (فتح الباری۱/۱۸،۱۹) وحی کی چوتھی صورت یہ تھی کہ آپ کو نزول قرآن سے قبل سچے خواب نظر آیا کرتے تھےجو کچھ خواب میں دیکھتے بیداری میں ویسا ہی ہوجاتا،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فِي النَّوْمِ فَكَانَ لَايَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْح۔ (بخاری،حدیث نمبر:۳/باب بدءالوحی) آپ پر وحی کی ابتداء نیند کی حالت میں سچے خوابوں سے ہوئی اس وقت جو آپ خواب میں دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح سچا نکلتا۔ وحی کی پانچویں صورت یہ تھی کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کسی بھی صورت میں سامنے آئے بغیر آپ کے قلب مبارک میں کوئی بات القاء فرمادیتے تھے اسے اصطلاح میں "نفث فی الروع" کہتے ہیں:جیسے حدیث پاک میں ہے: وَإِنَّ الرُّوْحَ الْأَمِيْنَ قَدْ نَفَثَ فِيْ رَوْعِيْ أَنَّهُ لَنْ تَمُوْتَ نَفْسٌ حَتّٰى تُسْتَوْفٰي رِزْقُهَا فَأَجْمِلُوْا فِي الطَّلَبِ۔ (شعب الایمان،حدیث نمبر:۱۱۹۰) حضرت جبریل علیہ السلام نے میرے دل میں بات ڈالی ہے کہ کوئی نفس مرتا نہیں یہاں تک کہ اس کا رزق مکمل ہوجائے،لہٰذا تلاش رزق میں اعتدال اختیار کرو۔ اس کے علاوہ نزول وحی کی اور بھی صورتیں ہیں اختصاراً یہاں چند صورتوں کو ذکر کیا گیا ہے۔