انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حنظلہ ؓ بن ابی عامر نام ونسب حنظلہ نام،غسیل الملائکہ،تقی القاب ،قبیلہ اوس کے خاندان عمروبن عوف سے ہیں،سلسلۂ نسب یہ ہے،حنظلہ بن ابی عامر، عمروبن صیفی بن مالک بن امیہ بن ضبیعہ بن زید بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس،والدہ کا نام معلوم نہیں،اتنا معلوم ہے کہ عبداللہ بن ابی رئیس خزرج کی ہمشیرہ تھیں۔ ابو عامر(حنظلہ کاباپ) قبیلہ اوس میں نہایت شریف اوربااثر شخص تھا، بعثت نبوی کا قائل تھا، اسی جذبہ مذہبی نے رہبانیت کی طرف مائل کیا، ریاست دنیاوی سے دست کش ہوکر مذہبی سیادت حاصل کی اورپلاس پہن کر گوشۂ عزلت اختیار کیا،راہب اسی وجہ سے لقب پڑا۔ لیکن جب آنحضرتﷺ مبعوث ہوئے اور مدینہ میں خلافت الٰہی کی بنا ڈالی گئی،تو ابو عامر اورابن ابی دونوں کی سیادت میں رخنہ پڑا تو ابن ابی نے منافقانہ طرز عمل اختیار کیا اور مدینہ میں مقیم رہا، ابو عامر کا پیمانہ صبر زیادہ لبریز تھا، وہ مدینہ میں نہ ٹہرسکا اورمکہ کی سکونت اختیار کی،غزوہ احد میں قریش مکہ نہایت سروسامان سے اٹھے تو ابوعامر بھی جوش حسد میں ان کے ساتھ آیا، آنحضرتﷺنے اس کے لئے فاسق کا لقب تجویز کیا،جس سے تاریخ اسلام میں وہ اب تک مشہور ہے۔ احد کے بعد پھر مکہ کو مراجعت کی اوروہیں مقیم رہا ۸ھ میں جب فصائے بطحا پر توحید کا علم لہرایا تو اس پر یہ زمین بھی تنگ ہوگئی، مکہ سے نکل کرروم پہنچا، اورہر قل کے دامن میں پناہ لی اوراسی جگہ ۹ھ یا ۱۰ھ مرگیا۔ ابو عامر کی شدت کفر کا تو یہ عالم تھا،اس کے بیٹے (حنظلہ) کی حرارت ایمانی کا یہ حال تھا کہ انہوں نے اسلام قبول کیا اوراور آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ حکم ہو تو اپنے باپ کا خاتمہ کردوں،لیکن آنحضرتﷺ نے منظور نہیں کیا، عبداللہ بن اُبی کے فرزند حضرت عبداللہ ؓ نے بھی یہی درخواست کی تھی،ان کو بھی یہی جواب عنایت ہوا۔ (اصابہ:۲/۴۵) غزوہ بدر میں کسی سبب سے شریک نہ تھے، احد میں شرکت کی جوان کے لئے پہلا اور آخری غزوہ ثابت ہوا۔ شہادت بیوی سے ہم بستر تھے کہ نفیر عام سنی، اسی وقت اٹھ کھڑے ہوئے،نہانا تک یاد نہ رہا تھا، شمشیر بکف میدان میں پہنچے، ابو سفیان بن حرب رئیس کفر سے مقابلہ ہوا، اس کو اٹھاکر دے مارنا چاہتے تھے کہ کام تمام کردیں کہ شدا دبن اسود لیثی(ابن شعوب) نے دیکھ لیا جھپٹ کر بڑھا اورایسا وار کیا کہ حنظلہ کا سر دھڑ سے الگ ہوگیا، ابو سفیان کہتا ہے۔ ولو شئت نجتنی کمیت طمرۃ ولم احمل النعمالاء بن شعوب بعض کا خیال ہے کہ ابو سفیان نے ابن شعوب کے ساتھ مل کر مارا تھا مار کر بولا حنظلۃ حنظلاۃ یعنی حنظلہ حنظلہ کے مقابلہ میں ہے۔ بدر میں ابو سفیان کا ایک لڑکا حنظلہ حنظلہ کے مقابلہ میں ہے بدر میں ابوسفیان کا ایک لڑکا حنظلہ مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا گیا تھا، یہ اسی کی طرف اشارہ تھا۔ چونکہ حالتِ جنابت میں شہید ہوئے تھے ملائکہ نے ان کو غسل دیا،آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی بیوی سے دریافت کرو،بات کیا تھی؟ بیوی نے واقعہ بیان کیا،فرمایا اسی وجہ سے فرشتے غسل دے رہے تھے،غسیل ملائکہ کا لقب اسی وجہ سے ان کو حاصل ہوا۔ اولاد حضرت عبداللہؓ ایک فرزند تھے،جن کی آنحضرتﷺ کی وفات کے وقت سات سال کی عمر تھی، سن شعور کو پہنچ کر باپ کے خلف الرشید ثابت ہوئے یزید بن معاویہؓ کی شرمناک حرکتوں سے بیزار ہوکرنقضِ بیعت کی اور حضرت عبداللہ بن زبیرؓ کے آستانہ خلافت پر سرِ نیاز خم کیا، شام سے فوجیں آئیں،جنہوں نے مدنیۃ الرسول میں حرہ کا خونین منظر رونما کیا، حضرت عبداللہ ؓ نے جرأت کرکے تمام مدینہ کو ابھارا اورخود سپہ سالار بن کر میدان میں نکلے، انصار کثرت سے شہید ہوئے،حضرت عبداللہؓ نے یکے بعد دیگرے اپنے آٹھ بیٹوں کو آگے بڑھایا ،سب قتل ہوئے اوروہ اپنی آنکھوں سے یہ درد انگیز منظر دیکھتے رہے،آخر میں خود بھی مقابلہ کے لئے بڑھے،جس میں وہ درائے خونی ملبوس بدن تھی،جس کو ان کے پدر بزرگوار جنگ اُحد میں اوڑھ چکے تھے ،یہ واقعہ روح فرسا ذی الحجہ ۶۳ھ میں پیش آیا۔ اخلاق اخلاق وعادات کی عظمت وبلندی اس سے ظاہر ہے کہ "پدر فاسق" کا فرزند تقی اپنی قوم کے ناصیہ کمال پر غرہ عظمت بن کر چمکا ،قبیلہ اوس ہمیشہ ان کے وجود باجود پر فخر کرتا تھا۔ ایک مرتبہ انصار کے دونوں قبیلے اپنے فضائل فخریہ بیان کررہے تھے،فریقین نے اس موقع پر اپنے اپنے عظیم المرتبت اصحاب کو پیش کیا تھا،جن میں سے سب سے پہلے حضرت حنظلہؓ