انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مروان بن حکم کی شراتیں حضرت عثمان غنیؓ ایک بامروت اورنرم مزاج انسان تھے، اسی لئے مروان کو اس جرأت اور دیدہ دلیری کا موقع ملتا رہا، مروان اوراس کے باپ حکم کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے خارج کردیا تھا اورحضرت ابوبکرصدیقؓ اورفاروق اعظمؓ نے بھی اپنے اپنے عہد خلافت میں ان باپ بیٹوں کو مدینہ میں داخل ہونے نہ دیا تھا لیکن جب حضرت عثمان غنیؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان کو مدینہ میں بلالیا اور قرابت ورشتہ داری کے خیال سے اُن پر احسان کرنا ضروری سمجھ کر اپنا میر منشی بنالیا، کاتب یعنی میر منشی بن کرمروان نے خلیفہ کے مزاج میں اور بھی زیادہ دخل پالیا، اوراپنی چالاکیوں سے صحابہ کرام کے خلاف بعض اوقات درِ خلافت سے احکام صادر کرادینے میں کامیاب ہونے لگا، یہی وجہ تھی کہ باشندگان مدینہ مروان بن حکم سے ناراض تھے اور ان ایام محاصرہ اورچہل روز بدامنی کے دوران میں اہل مدینہ نے باغیوں اور بلوائیوں کے ساتھ مل کر کئی مرتبہ مروان کے مطالبہ کی آواز بلند کرائی اوراگر حضرت عثمانؓ مروان کو بلوائیوں کے سپرد کردیتے تو یقیناً یہ فتنہ بھی فرو ہوجاتا، کیونکہ کم از کم مدینہ میں تو کوئی شخص حضرت عثمانؓ کا مخالف باقی نہ رہتا، مدینہ کے ہر شخص کو اگر ملال تھا تو مروان سے تھا ،حضرت عثمانؓ سے کسی کو کوئی خصوصی عناد اورعداوت نہ تھی،حضرت عثمان ؓ نے مروان کے سپرد کرنے میں اس لئے انکار کیا کہ ان کو یقین تھا یہ لوگ مروان کو فوراً قتل کردیں گے لہذا انہوں نے پسند نہ کیا کہ مروان کے قتل کا موجب بنیں ،جب بلوائیوں نے زیادہ شورش برپا کی اوریہ معلوم ہوا کہ اب بلوائی حضرت عثمان غنیؓ کے مکان کا دروازہ گرا کر اندر داخل ہونا اوران کو قتل کرنا چاہتے ہیں تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اپنے صاحبزادوں حضرت امام حسن اورامام حسین ؓ کو بھیجا کہ حضرت عثمانؓ کے دروازے پر مسلح موجود رہو اور بلوائیوں کو مکان کے اندر داخل ہونے سے روکو،اسی طرح حضرت طلحہ اورحضرت زبیرؓ نے بھی اپنے اپنے صاحبزادوں کو حضرت عثمان ؓ کے دروازے پر بھیج دیا،ان صاحبزادوں نے دروازہ پر پہنچ کر بلوائیوں کو روکا اوران کو اس لئے مجبوراً رکنا پڑا کہ اگر ان میں سے کسی کو کوئی صدمہ پہنچ جاتا تو تما م بنی ہاشم کے مخالف اوردرپے مقابلہ ہونے کا اندیشہ تھا، ادھر بلوائیوں کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ حضرت عثمانؓ کے عاملوں نے محاصرہ کی خبر سُن کر ضرور مدینہ کی طرف فوجیں روانہ کی ہوں گی، اگر وہ فوجیں پہنچ گئیں تو پھر مقصد برآری دشوار ہوگی،لہذا انہوں نے فوری تدابیر شروع کردیں، اورحضرت عثمان غنیؓ کے ایک متصلہ مکان میں داخل ہوکر اور دیوار کود کر ایک جماعت ان کے مکان کے اندر داخل ہوگئی۔