انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اُسامہ کو نصیحت آپ نے اُسامہؓ کو ان کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چلتے ہوئے دس باتوں کی نصیحت اور وصیت کی،آپ نے فرمایا: (۱)خیانت نہ کرنا۔ (۲)جھوٹ نہ بولنا۔ (۳)بد عہدی نہ کرنا۔ (۴)بچوں بوڑھوں اور عورتوں کو قتل نہ کرنا۔ (۵)کسی ثمردار درخت کو نہ کاٹنا نہ جلانا۔ (۶)کھانے کی ضرورت کے سوا اونٹ بکری گائے وغیرہ کو ذبح نہ کرنا ۔ (۷)جب کسی قوم پر گزرو تو اس کو نرمی سے اسلام کی طرف بلاؤ (۸)جب کسی سے ملو اُس کے حفظ مراتب کا خیال رکھو۔ (۹)جب کھانا تمہارے سامنے آئے تو اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرو۔ (۱۰)یہودیوں اور عیسائیوں کے ان لوگوں سے جنہوں نے دنیا وی تعلقات سے الگ ہوکر اپنے عبادت خانوں میں رہنا اختیار کر رکھا ہے،کوئی تعرض نہ کرو،اُن تمام کاموں میں جن کے کرنے کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو دیا،نہ کمی کرنا نہ زیادتی اللہ کے نام پر اللہ کی راہ میں کفار سے لڑو۔ حضرت صدیق اکبرؓ اُسامہؓ کو یہ نصیحتیں کرکے مقام حرف سے واپس لوٹے،واپس ہوتے وقت آپ نے اُسامہ سے کہا کہ ‘‘اگر تم اجازت دو تو عمرؓ میری مدد اورمشورے کے لئے میرے پاس رہ جائیں’’ حضرت اسامہؓ نے فوراً حضرت عمر فاروقؓ کو مدینے میں رہنے کی اجازت دے دی اور وہ اس لشکر سے جدا ہوکر حضرت ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ مدینے میں تشریف لے آئے۔ اس جگہ غور کرنے کے قابل بات یہ ہے کہ خلیفہ وقت اپنے حکم سے حضرت عمرؓ کو روک سکتے تھے، مگر انہوں نے حضرت اسامہؓ سے باقاعدہ اجازت حاصل کرنی ضروری سمجھی،یہ بھی اس لشکر کے لئے ایک نہایت ضروری اوراہم نصیحت تھی،جو خلیفہ وقت نے اپنے نمونے کے ذریعہ کی۔