انوار اسلام |
س کتاب ک |
کیا نابالغ کی امامت میں تراویح درست ہے؟ اگر لڑکا بالغ ہے تب تو اس کے پیچھے فرض اور تراویح سب نمازیں صحیح ہیں، اگر وہ نابالغ ہے تو اس کے پیچھے بالغوں کی نہ فرض صحیح ہے نہ تراویح، فرض اور تراویح سب کی امامت کے لئے مفتیٰ بہٖ قول کے مطابق بالغ ہونا شرط ہے اور اس کے بارے میں خود لڑکے کا قول معتبر ہوگا، قرآن شریف بھول جانے کے خوف سے نابالغ کا تراویح پڑھانا درست نہیں، البتہ اگر اس کے سب مقتدی بھی نابالغ ہوں تو امامت درست ہوگی، بالغ ہونے کی علامت احتلام اور انزال ہے، ورنہ پندرہ سال کی عمر میں اسلامی اعتبار سے بالغ سمجھا جائے گا۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۲۷۵،مکتبہ شیخ الاسلام،دیوبند۔فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۲۵۲، مکتبہ دارالعلوم دیوبند۔فتاویٰ رحیمیہ:۶/۲۳۳، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ احسن الفتاویٰ:۳/۵۲۵، زکریا بکڈپو،دیوبند۔کتاب الفتاویٰ:۲/۳۸۷،کتب خانہ نعیمیہ دیوبند)