انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پاک باطنی قاضی القضاۃ منذر بن سعید بلوطی کاذکر اوپر آچکا ہے اس کا ایک واقعہ جو عبدالرحمن ناصر کے ساتھ ہوا ذکر کرنے کے قابل ہے وہ یہ کہ عبدالرحمن نے قرطبہ میں ایک مکان کو اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے خریدنا چاہا وہ ماکن یتیم بچوں کی ملکیت تھی اور یتیم بچے قاضی منذر کی نگرانی میں تھے جب قاضی کے پاس اس مکان کی خریداری کا پیغام پہنچا توقاضی صاحب نے فروخت کرنے سے انکا کردیا اور خلیفہ کی خدمت میں کہلا بھجوایا کہ یتیموں کی جائداد اس وقت منتقل ہوسکتی ہے جب تین شرطوں میں سے کوئی ایک شرط پوری ہو: ۱۔کوئی سخت ضرورت لاحق ہو ۲۔جائداد کےتلف ہوجانے کا اندیشہ ہو ۳۔ایسی قیمت ملتی ہوکہ جس کے لینے میں یتیموں کا آئندہ فائدہ متصور ہو۔ فی الحال ان تین شرطوں میں سے کوئی شرط موجود نہیں اور ملازمین سرکات نے جوقیمت اس مکان کی تجویز کی ہے وہ بہت کم ہے ،خلیفہ یہ پیغام سن کر خاموش ہوگیا اور اس نے سمجھا کہ قاضی بغیر قیمت بڑھائے نہ مانےگا ادھر قاضی منذر کو اندیشہ ہوا کہ کہیں خلیفہ اس مکان کو زبردستی نے چھین لے ؛چنانچہ قاضی نے فوراً مکان کو منہدم کرادیا اس کے بعد ملازمین شاہی نے دگنی قیمت دےکر کس زمین کو خریدا خلیفہ ک وجب اس واقعہ کی اطلاع ہوئی تو اس نے قاضی کو بلاکر مکان کے منہدم کرانے کا سبب دریافتکیا قاضی منذر نے کہا جس وقت میں نے مکان کے منہدم کرنے کا حکم دیا ہ اس وقت میرے زیر نظر قرآن کریم کی یہ آیت تھی: فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا۔ (الکہف:۷۱) خلیفہ یہ سن کر خاموش ہوگیا اور اس روز سے قاضی منذر کی اور زیادہ عزت کرنے لگا،اس واقعہ سے خلیفہ اور قاضی دونوں کی پاک باطنی کاثبوت ملتا ہے ،قاضی منذر ۳۵۵ھ میں خلیفہ ناصر سے پانچ سال بعد فوت ہوئے۔