انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلطان کےخلاف ایک سازش ۳۰۸ھ میں محمد بن عبدالجبار بن سلطان محد اور قاضی بن سلطان محمد نے سلطان عبدالرحمن ثالث کےخلاف ال ایک سازش کی اور تخت سلطنت حاصل کرنے کے لیے سلطان کے قتل کی تدبیروں میں مصروف ہوگئے،اتفاقاًاس سازش کے شرکاء میں سےایک شخض نے تمام حالات کی سلطان کو خبر کردی،سلطان نے عجلت اور شتاب زدگی سے کام نہیں لیا،بلکہ اول خوب اچھی طرح تحقیق وتفتیش کے سلسلہ کو جاری رکھااور جب ان دونوں پر جرم ثابت ہوگیا تودونوں کو قتل کرادیا،چونکہ یہ دونوں مجرم ثابت ہوچکے تھے لہذا لوگوں نے اس سزا پر کسی بےچینی یا ناراضگی کا اظہار نہیں کیا۔ ۳۰۹ھ میں قلعہ طرسومی فتح ہوا اسی سال احمد بن اضخی ہمدانی نے جوقلعہ جامہ پر قابض اور اطاعت سے مانحرف تھا ،خود ہی اطاعت قبول کرکے اپنے بیٹے کو بطور یرغمال قرطبہ بھیج دیا غرض چھوٹے چھوٹے سردار جوجابجا خود زحتار ہوگئے تھے ،یکےبعددیگرے ایک ایک کرکے سب یاتومطیع وفرماں بردار بنائےگئے یامقتول ہوئے اور سلطنت کا رقبہ وسیع ہوکر وہ حالت جو سلطان عبداللہ کےزمانے میں تھی دور ہوگئی یا یوں سمجھنا چاہیے کہ جس قدر ملک بیسیوں چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقس تھا وہ سب ایک اسلامی سلطنت کی شکل میں تبدیل ہوگیا۔