انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ:۸ہجری(۶۳۰ء) فتح مکہ خاتم النبین حضور اکرم ﷺکا سب سے مقدم فرض توحید خاص کا احیاء اور حرم کعبہ کو آلائش سے پاک کرنا تھا؛ لیکن قریش کے پئے در پئے حملوں اور عرب کی مخالفت عام نے پورے اکیس برس تک اس فرض کو روک رکھا ، صلح حدیبیہ کی بدولت اتنا ہوا کہ تقریباً دو سال تک امن و امان قائم ہوا اور اس عرصہ میں حضور اکرم ﷺ اور مسلمانوں نے عمرۃ القضاء ادا کیا اور بیت اللہ کا طواف کر آئے لیکن معاہدہ حدیبیہ قریش سے نہ نبھ سکا ۔ یہودیوں کی شکست سے قریش کے حوصلے پست ہوگئے تھے؛ لیکن معاہدہ کی وجہ سے وہ کھل کر مسلمانوں کی مخالفت نہ کر سکتے تھے اس لئے در پردہ وہ سازشیں کرنے لگے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی سونچنے لگے، حضور اکرم ﷺ کی حکمت عملی یہ تھی کہ دشمن کو مکمل طور پر نیست و نابود کرنے کے بجائے اسے بے بس و لاچار کردیا جائے ، اس مقصد کے لئے دو باتوں کا خیال رکھا گیا، ایک یہ کہ قریش پر معاشی دباؤ ڈال کر انہیں مجبور کردیا جائے اور دوسرے یہ کہ دشمن کے مقابلہ میں اپنی عسکری طاقت اتنی بڑھائی جائے کہ وہ مقابلہ کی جرأت ہی نہ کرسکے اور بغیر جنگ و جدال کے اپنا مقصد حاصل ہوجائے۔