انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مکہ کا محاصرہ اور یزید کی موت ابھی مسلم مکہ نہ پہنچا تھا کہ اس کا وقت آخر ہوگیا اوروہ راستہ ہی میں حصین بن نمیر کو اپنا جانشین بنا کر چل بسا ،اس وقت ابن زبیرؓ حرم محترم میں پناہ گزین تھے، حصین بن نمیر نے پہنچ کر حرم کا محاصرہ کرلیا اور جبل ابو قبیس پر منجنیق نصب کرکے خانہ کعبہ پر آتشبازی شروع کردی، اس آتش بازی سے کعبہ کی عبارت کو نقصان پہنچا۔ ابن زبیرؓ اورحصین میں مقابلہ جاری تھا کہ ربیع الاول ۶۴ھ میں یزید کا انتقال ہوگیا، اس کی موت سے شامیوں کی ہمت چھوٹ گئی اورحصین بن نمیر نے ابن زبیرؓ سے کہلا بھیجا کہ جس کے لئے ہم لڑتے تھے وہ مرگیا، اس لئے اب صلح کرکے حرم کے دروازے کھول دو تاکہ ہمارے آدمی خانہ کعبہ کا طواف کرلیں، اوراب آپس میں ملنا جلنا چاہیے اس کی اس درخواست پر ابن زبیرؓ نے حرم کے دروازے کھول دیئے اورشامی بلا تکلف طواف کرنے لگے اس سلسلہ میں ایک دن ابن زبیرؓ اور حصین میں ملاقات ہوگئی، یہ وہ وقت تھا کہ یزید کی وفات سے بنی امیہ کی قوت کمزور پڑچکی تھی اوراس وقت ان میں کوئی ایسا باحوصلہ شخص نظر نہ آتا تھا جو حکومت سنبھال سکتا،اس لئے حصین نے ابن زبیرؓ کا ہاتھ پکڑ کے آہستہ سے کہا اگر آپ میرے ساتھ شام چلے چلئے تو وہاں میں آپ کی بیعت کے لئے کوشش کروں ان لوگوں (بنی امیہ) کا معاملہ اب کمزور پڑچکا ہے، اورموجودہ وقت میں آپ سے زیادہ کوئی شخص خلافت کا مستحق نظر نہیں آتا ،یہ راز دارانہ گفتگو سن کر ابن زبیرؓ نے حصین کا ہاتھ جھٹک دیا اوربآواز بلند جواب دیا، جب تک ایک ایک حجازی کے بدلہ میں دس دس شامیوں کا سر نہ قلم کرلوں گا، اس وقت تک یہ ناممکن ہے، حصین نے مایوس ہوکر جواب دیا، جو شخص تم کو دہاۃ عرب میں شمار کرتا ہے، وہ غلطی پر ہے، میں تم سے راز کی گفتگو کرتا ہوں اور تم چلاکر اس کا جواب دیتے ہو، میں تم کو امن و سلامتی کی طرف بلاتا ہوں اور تم میدان جنگ میں کھینچتے ہو، ابن زبیر کا یہ رنگ دیکھ کر حصین فوج لئے ہوئے شام چلا گیا۔ درحقیقت ابن زبیرؓ کو یہ بہترین موقع ملا تھااگر جذبات سے مغلوب ہوکر اسے نہ کھودیتے اورحصین کی دعوت قبول کرلیتے تو آج بنو امیہ کی تاریخ کا کہیں وجود نہ ہوتا اور تاریخ اسلام کسی اوررنگ پر ہوتی مگر ان کی قسمت میں تو مقتول ہونا لکھا تھا۔