انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سفر اور سواری سے متعلق دعائیں جب ارادہ سفر کرے حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ جب آپ ﷺ سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے اَللّٰھُمَّ بِکَ اُصُولُ وَبِکَ اَجُوْلُ وَبِکَ اَسِیْرُ. (مسند بزار برجال ثقات،مجمع الزوائد:۱۰/۱۳۰) ترجمہ:اے اللہ! میں آپ ہی کی مدد سے حملہ کرتا ہوں، آپ ہی کی اعانت سے گھومتا ہوں،آپ ہی کی مدد سے سیر کرتا ہوں۔ بعض روایت میں احول بالحاء ہے۔ حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ جب گھر سے سفرکےارادہ سے نکلتےتواُس وقت یہ دعاء پڑھتے۔ آمَنْتُ بِاللّٰہِ اِعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللہ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃ اِلَّا بِاللّٰہِ . (ابن سنی فیہ راوی،مجہول:۴۳۹) ترجمہ:میں ایمان لایا اللہ پر، میں نے مضبوطی سے پکڑا اللہ کو ،بھروسہ کیا میں نے اللہ پر، نہ کسی کو طاقت نہ قوت سوائے اللہ کے۔ عبداللہ بن سرجس ؓ فرماتے ہیں کہ آپ سفر کرتے تو یہ دعاء پڑھتے : اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِیْ السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَھْلِ اَللّٰھُمَّ اَصْحِبْنَا فِیْ سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِیْ اَھْلِنَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ (مسلم:۴۳۴،ابن ماجہ،ابن سنی:۴۴۱،بسندحسن) ترجمہ: اے اللہ آپ ہی رفیق ہیں سفر میں اور نائب ہیں گھر والوں میں،اے اللہ !ہمارے سفر میں آپ ہمارے رفیق بن جائیں اورہمارے اہل وعیال میں ہمارے نائب ہوجائیں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں آپ سے سفر کی پریشانیوں سے اوربری حالت کے آنے سے اور گناہوں کی طرف لوٹنے سے اورمظلوم کی بددعا سے اوراہل ومال پر برامنظر دیکھنے سے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب آپ ﷺ سفر کا ارادہ فرماتے تو جس وقت مجلس سے اٹھتے تو یہ دعاء پڑھتے: اَللّٰهُمَّ بِك اِنْتَشَرْتُ وَإِلَيْك تَوَجَّهْتُ وَبِکَ اِعْتَصَمْتُ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ ثِقَتي وَرِجَائِيْ اَللّٰهُمَّ اَكْفِنِيْ مَا أَهَمَّنِيْ وَمَا لَا أَهْتَمُّ بِهِ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِه مِنِّي وَزَوِّدْنِيْ التَّقْوىٰ وَاغْفِرْ لِيْ ذَنْبِيْ وَوَجِّهْنِيْ لِلْخَيْرِ حَيْثُ مَا تَوَجَّهْتُ پھر آپ سفر کے لئے نکل جاتے ترجمہ:اے اللہ! میں آپ کی مدد سے منتشر ہوتا ہوں اور آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور آپ ہی کی حفاظت میں آتا ہوں، آپ ہی میرے معتمد ہیں اورمیری امید ہیں، اے اللہ آپ کافی ہوجائیں ان معاملوں میں جو اہم ہیں اورجو اہم نہیں ہیں اوراس میں جو آپ ہم سے زیادہ جانتے ہیں اور تقویٰ کا توشہ مرحمت فرمائیے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمادیجئے اورجہاں بھی رخ کروں، خیر کی جانب رخ کردیجئے۔ (بیہقی فی السنن،ابن سنی،صفحہ:۴۴۵،مجمع الزوائد:۱۳۰،فیہ راوضعیف) حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا بِنُصْحِکَ وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ اللَّهُمَّ ازْوِ لَنَا الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ (ترمذی،باب مایقول اذا خرج مسافرا،حدیث نمبر:۳۳۶۰) ترجمہ:اے اللہ!آپ ہی مصاحب ہیں سفر میں، نائب ہیں اہل میں، اے اللہ بھلائی کے ساتھ ہمارا مصاحب بن جا، اپنی حفاظت مانگتا ہوں سفر کی تکان سے اوربری حالت کے آنے سے۔ حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب سفر کے لئے نکلتے تو یہ دعا فرماتے: اَللّٰھُمَّ بَلَاغا یَبْلُغُ خَیْراً وَمَغْفِرَۃً مِنْکَ وَرِضْوَانًا بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِیْر، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِیْ السَّفَرَ وَالْخَلِیْفَۃِ فِیْ الْاَھْلِ اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا السَّفَرَ وَاَطْوِلَنَا الْاَرْضَ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ وَّعَثَاءِ السَّفَرِ وَکَاْبَۃِ الْمُنْقَلَبِ (ابن سنی:۴۴۲،ابو یعلیٰ،مجمع الزوائد:۱۰/۱۳۰،بسند صحیح) ترجمہ:اے اللہ! ایسی خیر جو بھلائی کو پہنچے،تیری جانب سے مغفرت اوررضامندی ہو، تیرے ہی قبضہ میں بھلائی ہے،آپ ہر چیز پر قادر ہیں، اے اللہ! آپ ہمارے رفیق سفر ہیں، گھر والوں میں نائب ہیں، اے اللہ ہمارے اوپر سفر آسان فرما اور زمین ہمارے لئے لپیٹ دے،اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں سفر کی تکان سے اوربری حالت کے آنے سے۔ حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جب آپ ﷺ سفر کے لئے نکلتے تو یہ دعاء پڑھتے اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْخَلِیْفَۃُ فِیْ الْاَھْلِ وَالصَّاحِبُ فِیْ السَّفَرِ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَیٰ وَاَشْغِلْنَا بِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی اَللّٰھُمَّ اَعِنَّا عَلٰی سَفَرِنَا وَاَطْوِلَنَا بَعْدَہُ (مسلم:۱/۴۳۴،ابن سنی:۴۴۳،بسند صحیح) ترجمہ:اے اللہ! آپ خلیفہ ہیں ہمارے اہل وعیال میں اور مصاحب ہیں سفر میں اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں آپ سے اپنے سفر میں بھلائی تقویٰ اور ایسی مشغولی کا جسے آپ پسند کرتے ہوں اور جس سے آپ خوش ہوں اے اللہ! سفر میں ہماری مدد فرما اوراس کی دوری لپیٹ دے۔ حضرت ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ آپ سفر کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِیْ السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَھْلِ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنْ الضُبْنَۃِ فِیْ السَّفَرِ وَالْکَأبَۃِ فِی الْمُنْقَلَبِ اَللّٰھُمَّ اَقْبِضْ لَنَا الْاَرَضَ وَھَوِّنْ عَلَیْنَا السَّفَرَ. (ابن ابی شیبہ:۱۰/۳۵۹،الدعاء:۱۱۷۵،سیرۃ الشامی:۶۷۸،سندہ حسن) حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ جب سفر فرماتے تو یہ دعاء فرماتے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ وعَشَاءِ السَّفَرِ وَکَأْبَۃِ الْمُنْقَلَبِ اَللّٰھُمَّ زَوِّلَنَا الْاَرْضَ وَقَرِّبْ لَنَا السَّفَرَ (الدعاء:۱۱۷۹) ترجمہ: اے اللہ! مشقت سفر سے پناہ مانگتا ہوں اوربری واپسی سے،اے اللہ زمین کو ہمارے طے فرما اورسفر قریب کردے۔