انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کا تکرار کرنا کہ یاد ہوجائے جتنا کوئی کلام زیادہ مہتم بالشان ہوتا ہے اتنا ہی اسے یاد رکھنے کی زیادہ فکر ہوتی ہے، حضرت انس بن مالکؒ (۹۱ھ) کہتے ہیں: "عن النبیﷺ انہ کان اذاتکلم بکلمۃ اعادھا ثلاثًا حتی تفہم عنہ"۔ (بخاری:۱/۳۴) ترجمہ: آنحضرتﷺ جب کوئی بات بولتے تواسے تین دفعہ دہراتے؛ تاکہ اس کا آپ کی طرف سے ہونا اچھی طرح سمجھا جاسکے۔ امام بخاریؒ نے اس حدیث پر یہ باب باندھا ہے: "من اعادالحدیث ثلاثاً لیفھم.... فقال الاوقول الزور فمازال یکررھا.... وقال ابن عمر قال النبیﷺ ۔ ترجمہ: جس نے حدیث کوتین دفعہ دہرایا کہ پوری طرح سمجھ میں آجائے....حدیث: آپ نے ایک دفعہ قول زور سے بچنے کی تاکید فرمائی اور بار بار اسے دہراتے رہے.... حضرت ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ آپ نے(حجۃ الوداع کے خطبہ میں) ہل بلغت کے الفاظ تین دفعہ ارشاد فرمائے تھے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ حدیث کو اس دور میں بھی ابدی سچائی کی حیثیت حاصل تھی، آپ کی ہدایات اگرصرف اس وقت کے لیے ہوتیں توان کے فہم وحفظ میں اسقدر اہتمام نہ کیا گیا ہوتا۔ موجودہ دور میں طلبہ کوچاہئے کہ حدیث بیان کرتے وقت اس ترتیب کوضرور ملحوظ رکھیں، جس ترتیب سے حضورﷺ یاصحابہ کرامؓ نے بیان کیا ہے اور اسے اس طرح یاد رکھنے کے لیے آپس میں اس کا تکرار بھی کرلیا کریں؛ تاکہ جب وعظ ودرس کی ذمہ داریاں ان پر آئیں توذمہ دار انہ بیان کی عادت پڑچکی ہو۔