انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** امرنی ربی وغیرہ کے الفاظ (۱)"عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا"۔ (صحیح مسلم،باب الصفات التی یعرف بھا فی الدنیا،حدیث نمبر:۵۱۰۹) ترجمہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا،مطلع رہو مجھے میرے رب نے حکم دیا ہے کہ میں تمھیں اس بات کی خبر دوں جس سے تم ناواقف تھے، مجھے آج میرے رب نے وہ باتیں بتائی ہیں۔ (۲)"عَنْ أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ وَقَالَ هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي "۔ (سنن ابی داود،باب تخلیل اللحیۃ،حدیث نمبر:۱۲۴) ترجمہ: حضور جب وضو فرماتے تو پانی کا ایک چلو لیتے، اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لاکر اس سے ڈاڑھی کا خلال کرتے،آپ نے فرمایا: مجھے اس طرح کرنے کا میرے رب نے حکم دیا ہے۔ (۳)"عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِمَحْقِ الْمَعَازِفِ وَالْمَزَامِيرِ وَالْأَوْثَانِ وَالصُّلُبِ وَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ"۔ (مسنداحمد،باب حدیث ابی امامۃ الباھلی الصدی،حدیث نمبر:۲۱۲۷۵) ترجمہ: مجھے میرے رب نے گانے بجانے کی چیزوں،آلات ساز، بتوں،صلیبوں اورجاہلیت کی باتوں کو مٹانے کا حکم دیا ہے۔ اور بھی کئی مثالیں ملتی ہیں کہ اللہ رب العزت وحی متلو (قرآن کریم) کے علاوہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمکلام ہوئے،آپ نے خدا وند تعالی سے صرف قرآن کریم ہی نقل نہیں کیا، آپ نے خدا تعالی کی طرف سے بہت سی احادیث بھی بیان کیں،آپ خود ارشاد فرماتے ہیں: "إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ اللَّهِ شَيْئًا فَخُذُوا بِهِ فَإِنِّي لَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"۔ (مسلم،باب وجب امتثال ما قالہ شرعادون،حدیث نمبر:۴۳۵۶) ترجمہ: جب میں تمہارے سامنے خدا سے کوئی بات (حدیث) نقل کروں تو اسے لے لیا کرو، میں خدائے عزوجل پر کوئی غلط بات نہیں کہتا۔ آپ کو طبعاً اگر کوئی چیز ناپسند ہوئی آپ نے اس سے اجتناب فرمایا تو صاف کہا میرا یہ طبعی تقاضاہے خدا کے دین میں یہ حرام نہیں ہے،آپ نے ارشاد فرمایا "أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ بِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لِي وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَااوکما قال"۔ (صحیح مسلم،باب نھی من اکل ثوما اوبصلا ،حدیث نمبر:۸۷۷) ترجمہ :اے لوگو!مجھے اس چیز کے حرام کرنے کا اختیار نہیں جسے اللہ نے حلال کیا ہے لیکن یہ ایک ایسی سبزی ہے جس کی بو مجھے ناپسند ہے (اس لیے میں اسے نہیں کھاتا)۔ اس حدیث میں آپ نے خدا کی بات لفظ حدیث (حدثتکم) سے نقل کی ہے؛ سو اس میں کوئی شک نہیں کی حدیث کا مبدا بھی اللہ رب العزت ہیں اور اس سے حضورﷺ کی زبان اور عمل پر یہ فیضان جاری ہوا ہے۔