انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صف اول کے رجال الحدیث یوں تو سب صحابہ کرام ؓ رجال الحدیث ہیں؛لیکن یہ آٹھ حضرات ان میں سر فہرست ہیں،ان کی روایات سب سے زیادہ ہیں۔ (۱)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ (۳۲ھ) آپ سے تقریبا ۸۴۸ احادیث مروی ہیں۔ (۲)ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ (۵۸ھ) آپ سے تقریبا"۲۲۱۰"احادیث مروی ہیں۔ (۳)حضرت ابو ہریرہؓ (۵۹ھ) آپ سے تقریبا "۵۳۷۴" احادیث مروی ہیں۔ (۴)حضرت عبداللہ بن عباسؓ (۶۸ھ) آپ سے تقریبا "۱۶۶۰ "احادیث مروی ہیں۔ (۵)حضرت عبداللہ بن عمروؓ (۷۳ھ) آپ سے تقریبا"۲۶۳۰"احادیث مروی ہیں۔ (۶)حضرت ابو سعید خدریؓ (۷۴ھ) آپ سے تقریبا"۱۱۷۰"احادیث مروی ہیں۔ (۷)حضرت جابر بن عبداللہ (انصاریؓ) (۷۸ھ) آپ سے تقریبا"۱۵۴۰"احادیث مروی ہیں۔ (۸)حضرت انس بن مالک ؓ (۹۳ھ) آپ سے تقریبا"۲۲۶۶"احادیث مروی ہیں۔ ان کے بعد جن صحابہؓ سے زیادہ روایات ہیں ان میں حضرت ابوالدرداء(۳۲ھ) حضرت عبداللہ بن عمرؓ (۷۳ھ) سمرہ بن جندبؓ (۵۹ھ) عبادہ بن صامتؓ (۳۴ھ) عبدالرحمن بن عوفؓ (۳۲ھ) معاذ بن جبلؓ (۱۸ھ) ابو موسیٰ اشعریؓ (۵۲ھ) حضرت علیؓ (۴۰ھ) حضرت امیر معاویہؓ (۶۰ھ) حضرت ابو ذر غفاریؓ (۳۲ھ) اورحضرت عثمان ذوالنورینؓ (۳۵ھ) سرفہرست ہیں۔ علمی حیثیت سے جو صحابہؓ اس دور میں زیادہ ممتاز رہے وہ مشہور فقیہ تابعی حضرت مکحولؒ (۱۰۱ھ) کے بیان کے مطابق یہ حضرات تھے۔ "عن مسروق قال: شاممت أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ، فوجدت علمهم انتهى إلى ستة: عمر، وعلي، وعبد الله، ومعاذ، وأبي الدرداء، وزيد بن ثابت"۔ (تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی،باب بسم اللہ الرحمن الرحیم:۹۶/۱) ترجمہ: میں نے حضور اکرمؐ کے اصحابؓ کا بہت قریب سے مطالعہ کیا ہے، میں نے ان کا علم چھ افراد میں منتہی ہوتے پایا، عمرؓ، علیؓ، عبداللہ بن مسعودؓ، معاذؓ، ابوالدرداءؓ اورزید بن ثابت رضی اللہ عنہم ہیں۔