انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عباسی حکومت کاعبدالرحمن کے خلاف اقدام اب جبکہ یہ معلوم ہوا کہ امیر عبدالرحمن نے اپنی خود مختاری کا اعلان کرکے خطبہ سے خلیفہ کا نام خارج کردیا ہے تو عباسی خلیفہ منصور کو سخت صدمہ ہوا اس نے علاء بن مغیث یحصبی سپہ سالار افریقہ کو ایک خط لکھا اور ایک سیاہ جھنڈا بھی اس کے پاس بھیجا کہ وہ فوج لےکر اندلس پر چڑھائی کرے چنانچہ علاء بن مغیث نے افریقہ سے اندلس کا قصد کیا ادھر اندلس مںی یوسف بن عبدالرحمن فہری کا ایک رشتہ دار ہاشم بن عبدربہ فہری جو شہر طلیطلہ کا رئیس سمجھاجاتا تھا،فہریوں کی اس تباہی سے بے حد افسردہ خاطر تھا اس نے بہت سے بربریوں کو جو اس کے قریب آباد تھے لالچ دےکر اپنے ساتھ شریک کرلیا اور وہ لوگ جو فہریوں کی عبرتناک تباہی سے بے حد افسردہ خاطر تھے خود آآکر ہاشم کے پاس جمع ہونے لگے ۔ ہاشم الفہری نے علاء بن مغیث کے پاس افریقہ میں پیغام بھیجا کہ فوراً اندلس پر حملہ کریں ادھر ہم پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ پر نکلتے ہیں اس پیغام نے علاء بن مغیث کے حوصلے اور بھی بلند کردیے ،عبدالرحمن افریقہ کی جانب سے ہونے والے حملہ کی مطلق اطلاع نہ رکھتا تھا،۱۴۶ھ میں ہاشم نے علم بغاوت بلند کیا اور شمالی اندلس پر قابض ومتصرف ہوگیا،طلیطلہ کو خوب مضبوط کرلیا،امیر عبدالرحمن قرطبہ سے فوج لے کر اس بغاوت کے فروع کرنے کو روانہ ہوا اور جاگیر طلیطلہ کا محاصرہ کرلیا،طلیطلہ کے باغیوں نے خوب مستعدی سے مقابلہ کیا،اس محاصرہ نے کئی مہینے تک طول کھینچااور کوئی بتیجہ برآمد نہ ہوا ادھر علاء بن مغیو اپنی فوجوں کو لےکر براہ دریا علاقہ باجہ میں آاترا اس کے پاس خلیفہ منصور عباسی کا بھیجا ہوا سیاہ جھنڈا اور فرمان موجود تھارعایائے اندلس علاء بن مغیث کو خلیفۃ المسلمین کا قائم مقام سمجھ کر اس کے جھنڈے کے نیچے جمع ہوئے اور عبدالرحمن کو باغی سمجھنے لگی،امیر عبدالرحمن نے جب یہ خبر سنی تو سخت پریشان ہوا یہ نہایت ہی نازک موقع تھا کیونکہ شمالی اندلس کے باغی ابھی تک قابو میں نہ آئے تھے کہ جنوبی اندلس میں ایک ایسا طاقتور دشمن داخل ہوگیا اور رعایا اس کی طرف متوجہ ہونے لگی امیر عبدالرحمن نے طلیطلہ سے محاصرہ اٹھایا اور نووارد دشمن کی طرف متوجہ ہوا،اشبیلیہ کے قریب مقم قرمونہ میںپہنچا تھا کہ علاء بن مغیث اپنی فوج جرار لے ہوئے مقابلہ پر پہنچا علاء کے قریب پہنچنے پر خود عبدالرحمن کی فوج کے بہت سے آدمیعلاء بن مغیث کی فوج میں جاکر شامل ہوگئے،ادھر باغیان طلیطلہ نے محاصرہ سے آزاد ہوتے ہی علاء بن مغیث کی فوج میں شامل ہونے کے لیے ایک حصہ فوج بھیج دیا اور اس طرح اپنی ہوا خواہی کا یقین دلایا،عبدالرحمن کو مجبوراً قلعہ قرمونہ میں محصور ہونا پڑا۔