انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امام ابو حنیفہؒ (۱۵۰ھ) کی شہادت "عن عبد اللہ بن مسعودؓ قال جاء جبريل إلى النبيﷺ في صورة شاب عليه ثياب بياض فقال السلام عليك يارسول الله قال رسول اللهﷺ وعليك السلام..... فقال ذلک جبریل علیہ السلام جاءکم یعلمکم معالم دینکم"۔ (مسند امام اعظم ابی حنیفہ:۳۲) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبریل ایک جوان مرد کی صورت میں حاضر ہوئے اور کہا السلام علیک یا رسول اللہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وعلیک السلام (اورتجھ پر بھی سلام ہو)..... حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جبرئیل تھے جو تمہارے پاس اس لیے آئے تھے کہ تمھیں دین کے معالم (ضروری نشانوں کی ) تعلیم دیں۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کردہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وحی غیر متلو میں بھی حضرت جبریل کی آمد ہوتی تھی اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی حدیث بھی حضرت جبریل ہی لاتے تھے اورآ پ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر یہ وحی لے کر اتر تے تھے؛ یہی وحی پھر سنت کی صورت میں پھیلتی تھی۔ اسی طرح کی اور بھی بہت ساری شہادتیں ہیں جو آپ مندرجہ ذیل کتابوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ (موطا امام مالک:۲۲۴/۱۔ موطا امام مالک:۱۷۳۔ موطا امام محمد:۱۹۸۔ مسند الشافعی:۱۲۳۔ موطا امام محمد:۳۹۱۔ مسندالشافعی:۷۱) نیزذخیرۂ احادیث میں ایسی روایات بہت ہیں جن میں حضورﷺ نے اللہ رب العزت کا نام لیکر کوئی بات کہی اور وہ بات ہم درجۂ تلاوت میں نہیںپاتے، اس غیرمتلو کلامِ الہٰی پرمحدثین رحمہم اللہ اجمعین کی بے شمار شہادتیں موجود ہیں، مثلاً: "عن النبي صلى الله عليه و سلم قال إن الله يقول يا ابن آدم إنك إذا ذكرتني شكرتني وإذا نسيتني كفرتني رواه الطبراني في الأوسط "۔ (الترغیب والترھیب،باب کتاب الذکر والدعاء،حدیث نمبر:۲۳۱۴) ترجمہ :نبی کریمﷺ سے مروی ہے، اللہ تعالی فرماتے ہیں: اے ابن آدم جب تونے مجھے یاد کیا تونے میرا شکر ادا کیا اورجب تو نے مجھے بھلادیا تو تونے ناشکری کی۔ ابن ابی شیبہ(۲۳۵ھ)، دارمی (۲۵۵ھ)، حافظ البزار (۲۹۲ھ)، ابو یعلیٰ (۳۰۷ھ)، حافظ ابو الشیخ (۳۶۹ھ)، ابن حبان (۳۵۴ھ)، حاکم (۴۰۵ھ)، البیہقی (۴۵۸ھ)، ابو نعیم اصفہانی (۴۳۰ھ) اور ابوالحسن رزین (۵۲۵ھ) کی ایسی روایات جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا تعالی کا نام لے اس کی باتیں کہیں سینکڑوں تک پہنچی ہیں اور محدثین نے ایسی روایات کو ایسی کثرت اوراعتماد سے نقل کیا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ اللہ رب العزت حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی متلو کے علاوہ بھی بارہا ہمکلام ہوئے؛ سو! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خدا کا نام لے کر کوئی دین کی بات بتائیں یا اس کا نام لیے بغیر کوئی دینی ارشاد فرمائیں، یاکوئی حقیقت کھولیں، کوئی امرارشاد فرمائیں یا نہی،آپ کی ہر بات کا مبدا فیض اللہ رب العزت کی ذات ہے اوروہی منبع فیض ہے، جس سے رشد رسالت کے چشمے پھوٹتے ہیں۔