انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** روم ویونان ایرانی شہنشاہی کے مدمقابل دنیا کی دوسری سب سے بڑی طاقت رومیوں کی سلطنت وحکومت تھی،روم ویونان کی تہذیب بھی بہت قدیم وشاندار اوران کے علوم فنون اورشوکت وعظمت مشہور آفاق ہوچکی تھی،طب،ریاضی،ہیئت،منطق،فلسفہ وحکمت وغیرہ کی ترقی میں دنیا کا کوئی ملک بھی یونان کا مقابلہ نہیں کرسکا تھا،اسی ملک میں سقراط ،بقراط،لقمان،افلاطون اورارسطو پیدا ہوچکے تھے،اسی ملک میں سکندر جیسا فتح مند وملک گیر بادشاہ پیدا ہوا تھا،یونانی قیصر جس کا دارالسلطنت قسطنطنیہ تھا نہ صرف شہنشاہ ؛بلکہ دینی پیشوا بھی سمجھا جاتا تھا،باوجود ان مادی اورعلمی ترقیات کے چھٹی اورساتویں صدی عیسوی میں روم اور یونان اس قدر ذلت اورپستی کی حالت کو پہنچ چکے تھے کہ ایران کی تاریکی روم ویونان کی تاریکی سے ہرگز زیادہ نہ تھی، جس طرح ایران میں ہر مقروض اپنے آپ کو بطور غلام بیچ ڈالتا تھا، اس طرح یونان میں غلاموں کی کئی قسمیں تھیں، ایک قسم غلام کی ایسی تھی کہ وہ یونان سے باہر دوسرے ملکوں میں لے جاکر نہیں بیچی جاتی تھی لیکن عام طور پر اکثر غلام غیر ملکوں میں لے جاکر اسی طرح فروخت کئے جاتے تھے جس طرح گھوڑے،بیل، اونٹ،بکری وغیرہ فروخت کئے جاتے ہیں،آقا اپنے غلام کو اسی طرح قتل کردینے کا حق رکھتا تھا جس طرح کوئی شخص اپنے مویشی کو ذبح کرنے کا حق رکھتا ہے،ماں باپ اپنی اولاد کو بیچ ڈالتے اوردوسروں کا غلام بنادیتے تھے،روم ویونان میں غلاموں کو شادی کرنے کا اختیار نہ تھا، ان میں اوران کی اولاد میں کوئی قانونی رشتہ نہ سمجھا جاتا تھا۔