انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عثمان بن طلحہؓ نام ونسب عثمان نام، والد کا نام طلحہ تھا،نسب نامہ یہ ہے، عثمان بن عبداللہ بن عبدالعزیٰ بن عثمان بن عبددار بن قصی بن کلاب بن مرہ قرشی العبدری،ماں کا نام سنامہ تھا، یہ قبیلہ بنی عمرو سے تھیں، عثمان کے والد طلحہ احد میں مشرکین کے ساتھ صف آرا تھے اورحضرت علیؓ کے مقابلہ میں آئے؛لیکن ذوالفقار حیدری سے نہ بچ سکے، زمانۂ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی کلید برداری کا منصب طلحہ کے متعلق تھا، اورزمانہ اسلام میں یہ وراثت عثمان کو ملی۔ (اسد الغابہ:۳/۳۷۲) اسلام وہجرت فتح مکہ کے پہلے خالد بن ولیدؓ، اور عمروبن العاصؓ کے ساتھ اسلام قبول کیا اور ۸ھ میں ہجرت کرکے مدینہ کا قیام اختیار کیا۔ (مستدرک حاکم:۳/۴۲۹) غزوۂ فتح ہجرت کے بعد سب سے پہلے غزوۂ فتح میں شریک ہوئے اورخانہ کعبہ میں آنحضرتﷺ کے جلو میں داخل ہوئے،اس وقت کلید برادری کے منصب پر یہی فائز تھے،آنحضرتﷺ نے ان سے کنجی طلب کی،انہوں نے گھر جاکر ماں سے مانگی، ماں نے دینے سے انکار کردیا(غالباً یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئی تھیں) بولے ابھی حوالہ کردو، ورنہ خدا کی قسم یہ تلوار پیٹھ میں اتاردوں گا اورکنجی لے کر آنحضرتﷺ کی خدمت میں پیش کی،آپ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے، یہ بھی ساتھ ساتھ تھے دونوں کے اندر جانے کے بعد دروازہ اندر سے بند کرلیا گیا،(مسلم:۱/۵۰۸،طبع مصر) پھر تطہیر کعبہ کے بعد جب آنحضرتﷺ برآمد ہوئے تو کنجی عثمان کے حوالہ کرکے فرمایا ،جو شخص اس کو تم سے چھینے گا وہ ظالم ہوگا۔ (استیعاب:۲/۴۴۷) وفات تاحیات نبویﷺ مدینہ میں رہے،آپ کی وفات کے بعد کلید برداری کے فرائض کی وجہ سے پھر مکہ گئے آئے اوریہیں ۴۲ھ میں وفات پائی۔ (استیعاب:۲/۴۴۷)