انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ روم خلیفہ معتضد کے عہد خلافت کے حالات پریشان میں ابھی تک رومیوں کا ذکر نہیں آیا، سنہ۲۵۷ھ میں میخائیل بن روفیل قیصر قسطنطنیہ کواس کے ایک رشتہ دار نے جوصقلبی کے نام سے مشہور تھا، قتل کرکے خود تخت سلطنت پربیٹھ گیا، سنہ۲۵۹ھ میں رومیوں نے ملطیہ پرفوج کشی کی مگرشکست کھاکر واپس گئے، سنہ۲۶۳ھ میں رومیوں نے قلعہ کرکرہ متصل طرطوس کومسلمانوں سے چھین لیا، سنہ۲۶۴ھ میں عبداللہ بن رشید بن کاؤس نے چالیس ہزار سرحدی شامی فوجوں کے ساتھ بلاد روم پرچڑھائی کی، اوّل فتح حاصل ہوئی مگربعد میں عبداللہ بن رشید گرفتار ہوکر قسطنطنیہ پہنچا۔ سنہ۲۶۵ھ میں رومیوں نے عام اذفہ پرحملہ کیا، چارسومسلمان شہید اور چارسوگرفتار ہوئے؛ اسی سال قیصرِروم نے عبداللہ بن رشید کومع چند جلدقرآن مجید کے احمد بن طولون کے پاس بطورِ ہدیہ روانہ کیا، سنہ۲۶۶ھ میں جزیرہ صقلیہ کے متصل رومیوں اور مسلمانوں کے جنگی بیڑوں میں لڑائی ہوئی، مسلمانوں کوشکست ہوئی اور ان کی کئی جنگی کشتیاں رومیوں نے گرفتار کرلیں، باقی ماندہ نے ساحل صقلیہ میں جاکر قیام کیا، احمد بن طولون کے نائب شام نے اسی سال بلادِروم پرایک کامیاب حملہ کرکے بہت سامال غنیمت حاصل کیا، سنہ۲۷۰ھ میں رومیوں نے ایک لاکھ فوج کے ساتھ مقام قلمیہ پرجوطرطوس سے چھ میل کے فاصلے پرہے، حملہ کیا، مازیار والی طرطوس نے رومیوں پرشب خون مارا، سترہزار رومی مقتول ہوئے، بطریق اعظم گرفتار ہوا اور صلیب اعظم بھی مسلمانوں کے قبضہ میں آگئی۔ سنہ۲۷۳ھ میں مازیار والی طرطوس اور احمد جعفی نے مل کربلادِروم پرحملہ کیا، حالت جنگ میں منجنیق کا ایک پتھر مازیار کے لگا، وہ زخمی ہوکر لڑائی موقوف کرکے واپس ہوا، راستے میں مرگیا، مسلمانوں نے طرطوس میں لاکردفن کیا؛ اگرچہ عالم اسلام میں سخت ہلچل ہوئی تھی اور جابہ جا خانہ جنگی برپا گھی؛ تاہم رومیوں کومسلمانوں کے مقابلے میں کوئی عظیم کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔