انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حکم کے عہد حکومت کی امتیازی خصوصیت حکم ثانی کو بجا طور پر اندلس کا سب سے بڑا خلیفہ کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس کے زمانے میں رعب ووقار سلطنت امن وامان ملک وسعت وسلطنت سرسبزی وشادابی مال ودولت تجارت وغیرہ چیزیں اپنے معراج کمال کو پہنچی ہوئی تھیں اور سب سے زیادہ قابل تعریف اور قابل توجہ چیز علم وتعلیم کر گرم بازاری تھی،علم کا آفتاب قرطبہ کے آسمان پر نصف النہار کو پہنچا ہوا تھااور یہ وہ فخر ہے کہ خلیفہ حکم ثانی کے مقابلے میں ہارون ومامون ومنصور بھی پیش نہیں کرسکتے ،خلیفہ حکم عالم باشاہوں اور عکم پرور سلطین انجمن کا صدر اقظم ہونے کی وجہ سے فرماں روایان عالم میں خصوصی امتیاز رکھتا ہے لیکن حیرت واتعجاب کی کوئی انتہا باقی نہیں رہتی جب اس بات پر غور کیا تا ہے کہ ایسے ذی علم اسیے ذی ہوش ایسے عقلمند خلیفہ کے تمام علم وعقل کو محبت پدری نے مغلوب کرلیا اور اس نے اپنے ایسے بیٹے کو اپنا جانشین تجویز کیا جو اس کی وفات کے وقت صرف گیارہ سال عمر رکھتا تھا،خلافت وسلطنت میں وراثت کودخل دینے کی لعنت سے محفوظ رہنے کی توقع اگر ہوسکتی تھی توحکم ثانی جیسے سمجھ دار خلیفہ ہی سے ہوسکتی تھی مگر افسوس ہے کہ وہ اس معاملہ مںی کامیاب ثابت نہیں ہوا اورمامون الرشید عباسی اس سے بازی لےگیا اس نے اول تو اپنے خاندان کی بھی پرواہ نہیں کی اور ایک علوی کو اپنا ولی عہد بنایا جب وہ ولی عہد خلافت مامون کے سامنے ہی فوت ہوگیا تو اس کے بعد اس کے بھائی معتصم اس کا جانشین ہوا۔ حلیفہ حکم ثانی کا بھائی مغیرہ ہر ایک اعتبار سے حکومت وسلطنت کی قابلیت رکھتا اور حکم ثانی کا بجا طور پو جانشین ہوسکتا تھا مگر حکم ثانی نے مغیرہ کو محروم رکھ کر اپنے نابالغ بیٹے کو ولی عہد بناکر اپنے آپ کو خلفائے اندلس کا آخری خلیفہ بنایا حکم کے بعد بھی برائے نام خاندان بنو امیہ میں چند روز خلافت وحکومت رہی مگگر حقیقت یہ ہے ککہ حکم ثانی کے فوت ہوتے ہی بنو امیہ کی حکومت وخلافت کا خاتمہ ہوگیا خلیفہ حکم نے اپنے بیٹے کو ولی عہد خلافت بناتے ہوئے محمد بن ابی عامر کو اس کا اتالیق تجویز کردیا تھا لیکن اس اتالیقی یاوزارت کا تعلق شہزادہ ہشام کی جاگیر اوراس کےولی عہد ہی سے تھایہ مطلب نہ تھا کہ ہشام بن حکم تخت نشین خلافت ہونے کے بعد بھی محمد بن ابی عامر کو اپنا وزیر بنائے اور عہد حجابت عطا کرے کیونکہ ایک خلیفہ کے فوت ہونے سے اس کے حاجب کا معزول ہونا ضروری نہ تھا جب تک نیا خلیفہ اس کو معزول نہ کردے۔