انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سوکھی لکڑی بیہقی نے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے جنگ بدرمیں حضرت عکاشہؓ کو ایک سوکھی لکڑی دی ،اس کا معجزہ یہ ظاہر ہوا کہ یہ لکڑی ان کے ہاتھ میں لمبی چمکدار تلوار ہوگئی، جس سے جنگ بدر میں جہاد کیا، وہ لکڑی تلوار بن کر بہت دنوں تک عکاشہؓ کے پاس رہی اسی سے لڑائیاں لڑتے تھے ؛یہاں تک کہ حضرت ابوبکرؓ کی خلافت کے زمانے میں مرتد ہونے والوں سے لڑتے ہوئے عکاشہؓ شہید ہوگئے ۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ غزوۂ احد میں عبداللہ بن جحش کی تلوار جب ٹوٹ گئی تو نبی کریمﷺ نے کھجور کی ایک شاخ ان کو دی وہ تلوار کا کام کرنے لگی، ابن سیدا لناس نے لکھاہے تلوار ان کے پاس برابر رہی اور ان کی موت کے بعد ان کے وارثوں نے دو سو اشرفیوں کے عوض فروخت کردی۔ احمد نے ابوسعید خدریؓ سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کے ساتھ قتادہ بن نعمان نے عشاء کی نماز پڑھی، رات اندھیری تھی اور گھٹا چھائی ہوئی تھی، آنحضورﷺ نے قتادہ کو کھجور کی ایک شاخ دے کرفرمایا کہ یہ شاخ اتنی روشنی دے گی کہ تمہارے آگے پیچھے دس آدمی اس کی روشنی میں راستہ چل سکیں گے اور جب تم گھر پہنچوگے تو ایک کالی چیز تمہیں نظر آئے گی اس کومارکر باہر نکال دینا ،قتادہ ؓروانہ ہوئے تو شاخ روشن ہوگئی جب گھر پہنچے اور کالی چیز کو دیکھا تو مارکر نکال دیا ،وہ کالی چیز شیطان تھا جو حضورﷺ کے حکم سے مار کر نکال دیاگیا۔ مسلم،نسائی اور امام احمد نے حضرت ابن عمرؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے سوکھی لکڑی کے منبر پر چڑھ کر یہ آیت تلاوت فرمائی:وَمَا قَدَرُواللہَ حَقَّ قَدْرِہِ، کافروں نے اللہ کی اتنی قدر نہ پہچانی جتنا کہ حق ہے ،اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا: جبار اپنی بڑائی بیان کرتا ہے: اَنَا الْجَبَّارُ اَنَا لْجَبَّارُ اَنَا الْکَبِیْرُالْمُتَعَالُ،میں جبار ہوں میں جبار ہوں اور میں بڑی بلندی والا ہوں،اس کلام کو سنتے ہی لکڑی کا منبر اس زور سے تھرتھرانے لگا کہ ہمیں ڈر ہوا کہیں خدا نخواستہ آپ منبر سے گر نہ پڑیں، منبر لکڑی کا تھا اور وہ حضورﷺ کاکلام سن کر تھرتھرانے لگا یہ معجزہ نباتات سے متعلق تھا۔ بخاری شریف میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ عباد بن بشر اور اسید بن حضیر ایک رات آپﷺ کی خدمت سے اٹھ کر اپنے اپنے گھر کو چلے، رات سخت تاریک تھی ان دونوں کے ہاتھوں میں ایک ایک چھوٹی سے لکڑی تھی اس میں سے ایک روشن ہوگئی اور دونوں اسی کی روشنی میں چلتے رہے،یہاں تک کہ لکڑیوں کی روشنی میں گھرپہنچ گئے۔