انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم میں لے جانے والےاعمال "اعمال جہنم احادیث کے تناظر میں" دوزخ اوراہل دوزخ کے حالات کے بعد ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ایسے اعمال کو بھی مختصر انداز میں جمع کردیا جائے جن کے ارتکاب سے احادیث مبارکہ میں جہنم کی وعید فرمائی گئی ہے تاکہ ہر مسلمان دوزخ اوراہل دوزخ کے حالات سے باخبر ہونے کے بعد یہ بھی معلوم کرلے کہ وہ کون سے گناہ ہیں جو انسان کو جہنم میں لے جاتے ہیں اوران کے معلوم ہونے کے بعد وہ جہنم سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے یہ نہ سمجھا جائے کہ جو اعمال اس حصہ میں درج کئے جارہے ہیں بس ان ہی پر جہنم کی وعید ہے باقی گناہوں پر نہیں ایسا ہرگز نہیں؛بلکہ سب گناہ ایسے ہیں جو جہنم میں لے جانے کا سبب بنتے ہیں لہذا ہر گناہ سے بچنا لازمی ہے۔ اس حصہ میں جتنی احادیث ذکر کی گئی ہیں سب حضرت مولانا احمد سعید دہلویؒ کی معروف کتاب "دوزخ کا کھٹکا" سے ماخوذ ہیں اللہ تعالی مولانا موصوف کو ان کے شایان شان درجات عالیہ عطا فرمائیں اورہمیں بھی ان احادیث پر عمل کرنے کی توفیق بخشیں۔ اس حصہ کی کل احادیث "۹۹"ہیں جن کی تعداد اللہ تعالی کے اسماء حسنی کے مطابق ہے اور عنوانات کی تعداد ‘۶۳" ہے جو سرکارمدینہ ﷺکی کل عمر مبارک کے سالوں کے برابر ہے اور یہ دونوں باتیں بغیر کسی اہتمام کے جمع ہوگئیں جب اس مضمون کو ختم کرنے کے بعد احادیث کے نمبرات اور عنوانات لگائے تو قدرتی طور پر یہ حسن اتفاق سامنے آگیا "الحمد اللہ" (۱)شرک اورریاکاری (حدیث نمبر۱)ایک حدیث میں وارد ہے کہ مشرک کی بخشش نہیں ہوگی (حدیث نمبر۲)قیامت میں ریاکار حافظوں،شہیدوں اوردولتمندوں کو حاضر کیا جائے گا اورسب سے پہلے جہنم کا ایندھن بنایا جائے گا۔ (مسلم،نسائی) (حدیث نمبر۳)آخرت کے کام میں دنیا کی شہرت کا طالب ذلیل اور رسوا ہے، اس کا نام دوزخ میں لکھ دیا جاتا ہے،اس کا چہرہ بگاڑدیا جاتا ہے اس کا ذکر مٹادیا جاتا ہے۔ (طبرانی) (حدیث نمبر۴)ریاکار قاری جہنم کی اس وادی میں عذاب دئے جائیں گے جس کا نام جب الحزن ہے۔ (ترمذی) (۲)غصہ حسد (حدیث نمبر۵)جہنم میں ایک دروازہ ہے اس سے وہ لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ کسی گناہ ہی کے بعد ٹھنڈا ہوتا ہے۔ (ابن ابی الدنیا) (حدیث نمبر۶) چھ آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب ایک سال پیشتر جہنم میں داخل کردئے جائیں گے،کسی نے دریافت کیا یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہیں؟ تو فرمایا . (۱)امراء وسلاطین ظلم کے سبب سے۔ (۲)اہل عرب عصبیت (قومی تفاخر) کے سبب سے ۔ (۳)دہقان تکبر کے سبب سے (۴)اورعلماء حسد کے سبب سے۔ (زواجرابن حجر مکی) (فائدہ)ان میں سے جو ظالم،فاخر،متکبر،خائن،جاہل اورحاسد نہیں وہ متثنیٰ ہیں (۳)تکبر (حدیث نمبر۷)جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہے وہ جنت میں نہ جائے گا۔ (مسلم،ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ) (حدیث نمبر۸)متکبر قیامت میں چیونٹیوں کے مثل ہوں گے ان کو اہل محشر روندتے ہوں گے،آگ ان کو چاروں طرف گھیر لے گی،جہنم کے ایک خاص قید خانہ میں ان کو عذاب دیا جائے گا جس کا نام "بولس" ہے ان پر "نارالانہار"یعنی نہایت تیز آگ جلائی جائے گی اور ان کو دوزخیوں کے زخموں سے نکلا ہوا کچ لہو پینے کو دیا جائے گا۔ (مراد یہ ہے کہ ان بدبختوں کو انتہائی ذلیل کیا جائے گا) (ترمذی) (حدیث نمبر۹)آپ ﷺنے فرمایا کیا تم کو اہل جہنم سے مطلع نہ کردوں؟ہر وہ شخص جس کا دل سخت ہو، حرام ہو،حرام مال سے موٹا ہوگیا ہو،تکبر کا عادی ہو،یادرکھو جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی غرور تکبر ہوگا تو اس کو خدا تعالی اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا۔ (بخاری ومسلم) (۴)خدا سے بد ظنی (حدیث نمبر۱۰) کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی بندہ اللہ تعالی سے اچھا گمان نہ کرے۔ (ابن ماجہ،دیلمی) (۵)بدعت (حدیث نمبر۱۱)ہربدعت جو اسلام میں پھیلائی جائے وہ گمراہی ہے اور گمراہی کا انجام جہنم ہے۔ (ابوداؤد،ترمذی) (۶)علم وعمل (حدیث نمبر۱۲)جس شخص نے علم دین اس لئے حاصل کیا کہ دین سے دنیا کمائے تو اس کو جنت کی ہوا بھی نہ لگے گی۔ (ابوداؤد،ابن ماجہ) (حدیث نمبر۱۳)جس نے علم اس لئے حاصل کیا کہ علماء سے مناظرہ اور مقابلہ کرے،جہلاء کوشک میں ڈالے اور اپنی چرب زبانی اورخوش بیانی سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے تو اللہ تعالی اس کو آگ میں داخل کرے گا۔ (ترمذی،ابن ابی الدنیا) (حدیث نمبر ۱۴)جس سے علم (دین) کی کوئی بات دریافت کی گئی یا کوئی مسئلہ پوچھا گیا؛ لیکن اس نے دنیاوی مصالح کی بنا پر اس کو چھپایا تو یہ عالم قیامت میں ایسی حالت کے ساتھ آئے گا کہ اس کے منہ میں آگ کی لگام پڑی ہوگی۔ (ترمذی،ابن ماجہ) (حدیث نمبر۱۶)جو عالم لوگوں کو نصیحت نہیں کرتا اس کے ہونٹ (جہنم کی) قینچی سے کاٹے جائیں گے۔ (مسلم) (حدیث نمبر۱۷)قیامت میں ایک شخص دوزخ میں ڈالا جائے گا،اس کا پیٹ پھٹ کر انتڑیاں باہر نکل پڑیں گی وہ ان آنتوں کے چاروں طرف اس طرح گھوم رہا ہوگا جس طرح چکی کا گدھا چاروں طرف گھوما کرتا ہے،اہل دوزخ اس کے پاس جمع ہوجائیں گے اورتعجب کے ساتھ دریافت کریں گے یہ کیا بات ہے؟توتودنیا میں بہت بڑا عالم تھاہم کو نصیحت کیا کرتا تھا،وعظ سنایا کرتا تھا آج تیری یہ حالت ہے وہ کہے گا کہ میں تم کو نصیحت کیا کرتا تھا لیکن خود عمل نہ کرتا تھا۔ (بخاری،مسلم) (حدیث نمبر۱۸)بے عمل عالم کی مثال ایسی ہے جیسے چراغ دوسروں کو روشنی پہنچاتا ہے،لیکن اپنے آپ کو جلاتا ہی رہتا ہے۔ (حدیث نمبر۱۹)عالم بے عمل جب جہنم میں داخل ہوگا تو اس میں اس قدر بدبو ہوگی کہ اہل دوزخ کا دماغ چکرا جائے گا،لوگ اس سےدریافت کریں گے تو کون ہے؟تو یہ نہایت حسرت کے ساتھ کہے گا میں عالم ہوں جس نے اپنے علم سے نفع حاصل نہیں کیا۔ (احمد،بیہقی) (حدیث نمبر۲۰)جس نے مجھ(حضورﷺ)پر قصدا جھوٹ بولا تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ (بخاری ومسلم) (۷)فحش اورفضول گفتگو (۲۱)جب کوئی شخص اپنے مسخرے پن سے لوگوں کو ہنساتا ہے اللہ تعالی اس پر غصہ ہوتے ہیں اورجب تک اس کو جہنم میں داخل (ہونے کا فیصلہ)نہ کردیں راضی نہیں ہوتے۔ (بخاری ومسلم) (حدیث نمبر۲۲)بعض دفعہ انسان کے منہ سے کوئی بات بے پروائی سے نکل جاتی ہے اوراس کو جہنم کی انتہائی گہرائی کا مستحق بنادیتی ہے۔ (بخاری ومسلم) (حدیث نمبر۲۳)بد زبانی ظلم ہے اور ظلم جہنم میں ہے،حیا ایمان ہے اور ایمان جنت میں ہے۔ (یعنی بد زبان دوزخ میں جائے گا) (احمد، ترمذی) (حدیث نمبر ۲۴)فحش اوربدگوئی کا تعلق شیطان سے ہے،یہ دونوں آگ سے قریب اورجنت سے دور ہوتے ہیں۔ (طبرانی) (۸)درودنہ پڑھنا (حدیث نمبر۲۵)جس کے سامنے میراذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہ پڑھا تو وہ جنت کے راستہ سے بھٹک گیا۔ (طبرانی) (۹)پیشاب سے پرہیز نہ کرنا (حدیث نمبر۲۶)دوزخ میں ایک شخص اپنی انتڑیوں کو کھینچتا ہوگا،اہل دوزخ اس سے پریشان ہوکر دریافت کریں گے تو(دنیا میں)کیا عمل کرتا تھا وہ کہے گا کہ میں پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور بے پروائی سے ہر جگہ پیشاب کرنے بیٹھ جاتا تھا۔ (طبرانی کبیر،ابن ابی الدنیا) (۱۰)وضو صحیح طورپرنہ کرنا (حدیث نمبر ۲۷) وضو میں کوئی عضو بھی خشک نہیں رہنا چاہیے اگر انگلیوں میں پانی نہ پہنچے تو خلال کرلینا چاہیے،فرمایا جن لوگوں نے انگلیوں کے درمیان خلال نہیں کیا اورانگلیاں خشک رہ گئیں تو ان انگلیوں میں (جہنم کی) آگ داخل کی جائے گی۔ (طبرانی) (حدیث نمبر:۲۸)جو ایڑیاں وضو میں سوکھی رہ جاتی ہیں ان کے لئے خرابی اورجہنم کی آگ ہے۔ (طبرانی،ابن خزیمہ) (۱۱)نماز جمعہ،نماز باجماعت (حدیث نمبر۲۹)جو شخص دن کو روزہ رکھتا ہے رات کو قیام کرتا ہے مگر جمعہ اورجماعت میں نہیں آتا وہ دوزخ میں ہے۔ (ترمذی) (۱۲)پہلی صف (حدیث نمبر ۳۰)بعض لوگ ہمیشہ پہلی صف سے پیچھے رہتے ہیں یہاں تک کہ اس تاخیر کے باعث دوزخ میں داخل کردئے جاتے ہیں۔ (۱۳)جمعہ کے دن صفیں پھلانگنا (حدیث نمبر ۳۱)جو شخص جمعہ کے دن (صفیں)پھلانگتا ہوا آگے بڑھے گاقیامت میں اس کو جہنم میں جانے والا پل بنایا جائے گا۔ (۱۴)شلوار اورچادر کاٹخنوں کے نیچے لٹکانا (حدیث نمبر۳۲)جو پاجامہ ٹخنوں کے نیچے ہوگا وہ آگ میں ہے۔ (بخاری ومسلم) (حدیث نمبر۳۳)قیامت کے دن خدا تعالی تہبند لٹکانے والے کی طرف رخ بھی نہ کرے گا اور اس کو درد ناک عذاب ہوگا۔ (ابوداؤد) (حدیث نمبر ۳۴)حضورﷺنے ایک شخص کی چادر کو ٹخنوں سے نیچے(لٹکتا ہوا) دیکھ کر فرمایا یہیں سے آگ دی جائے گی۔ (فائدہ)ہمارے علاقوں میں جو لوگ اس کے عادی ہیں یا جو عورتیں ڈھیلے پائنچوں یا لمبی ساڑھی پہن کر انہیں اٹھا اٹھا کر چلتی ہیں وہ ان حدیثوں کے مخاطب ہیں، لیکن پردہ کے لئے عورتوں کا اپنے پاؤں اورٹخنے چھپانا مستثنیٰ ہے اور ثواب کی بات بھی ہے۔ (۱۵)مردوں کا ریشمی لباس (حدیث نمبر ۳۵) رسول اللہ ﷺنے ایک جبہ دیکھا جس میں ریشم کی جیب لگی ہوئی تھی فرمایا قیامت میں یہ آگ کا طوفان ہوگا۔ (طبرانی) (حدیث نمبر ۳۶)جس نے ریشمی کپڑا پہنا قیامت میں اللہ تعالی اس کو آگ (جہنم)کا کپڑا پہنائے گا (طبرانی) (ریشمی کپڑا مردوں کے لئے حرام ہے اور عورتوں کو پہننا جائز ہے) (۱۶)سونے کی انگوٹھی (حدیث نمبر ۳۷)سرکارمدینہﷺنے ایک شخص کو سونے کی انگوٹھی پہنے دیکھا تو اس کے ہاتھ سے انگوٹھی نکال کر پھینک دی اور فرمایا تم میں بعض لوگ آگ (جہنم) کی چنگاری ہاتھ میں لئے پھرتے ہیں (مسلم) (سونے کا استعمال مردوں کے لئے حرام ہے) (۱۷)سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا (حدیث نمبر۳۸)جو شخص سونے اورچاندی کے برتنوں میں کھاتا پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں آگ ڈالتا ہے۔ (مسلم،ابن ماجہ) کیونکہ اس میں فخر اور تکبر ہے اس لئے مردوں اور عورتوں کو اس کے استعمال سے باز رہنا ضروری ہے۔ (حدیث نمبر۳۹)جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں آگ ڈالتا ہے۔ (بخاری ومسلم) (۱۸)شہرت کا لباس (حدیث نمبر ۴۰)جس نے شہرت اور ناموری کا کپڑا پہنا خدا تعالی اس کو قیامت میں وہی کپڑا پہنائے گا؛ لیکن اس میں دوزخ کی آگ بھڑک رہی ہوگی (رزین)، (یہ ممانعت مرد اور عورت دونوں کے لئے ہے) (۱۹)مال کی زکوٰۃ نہ دینا (حدیث نمبر ۴۱)جو شخص سونے چاندی کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا اس مال کی تختیاں بنا کر قیامت میں اس شخص کی پیشانی اور پہلؤں کو داغ دیا جائے گا جب یہ تختیاں ٹھنڈی ہوجائیں گی تو پھر سے گرم کرلی جائیں گی اورقیامت کے پچاس ہزار برس کے دن میں اس کو یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ (بخاری،مسلم طبرانی) (حدیث نمبر۴۲)مال کو سانپ بنادیا جائے گا اور وہ سانپ اس کو ڈستا رہے گا سانپ گنجا ہوگا۔(صحاح)یعنی بہت پرانا اورسخت زہریلا۔ (حدیث نمبر۴۳)تین شخص سب سے پہلے جہنم میں داخل ہوں گے ایک وہ حاکم جوناحق طور پر جائز حاکم کو شکست دے کر مسلط ہوگیا ہو، دوسرے وہ مالدار جو اللہ کا حق ادا نہیں کرتا (یعنی زکوۃ نہیں دیتا)تیسرے فقیر متکبر (طبرانی) (حدیث نمبر ۴۴)بخیل جنت سے دور اللہ سے دور اورلوگوں سے دور ہے مگر جہنم سے قریب ہے۔ (ترمذی) (حدیث نمبر۴۵)اللہ تعالی نے یہ بات اپنے اوپر واجب کرلی ہے کہ وہ سخی کو جنت میں اور بخیل کو جہنم میں بھیجے۔ (فائدہ)جو شخص صدقات واجبہ (زکوٰۃ فطرہ قربانی وغیرہ)اورنفقات واجبہ (بیوی اور نابالغ اولاد وغیرہ کا خرچ) ادا کرتا رہتا ہے وہ بخیل نہیں ہوگا اگرچہ نفلی خیرات نہ بھی کرے۔ (۲۰ ٹیکس چورافسران) (حدیث نمبر ۴۶)صاحب المکس آگ میں ہے۔ (طبرانی) (فائدہ)صاحب المکس وہ لوگ ہیں جو حکومت کے لئے ظلم ستم کرکے زکوٰۃ اورٹیکس وصول کرتے ہیں اور ان میں خیانت کرتے ہیں۔ (۲۱)تین دوزخی (حدیث نمبر ۴۷)تین شخصوں سے آگ کو کوئی نہیں روک سکتا (۱)صدقہ کرکے احسان جتانے والا(۲)ماں باپ کا نافرمان (۳۹دائمی شراب خور (حاکم) (۲۲)حرام مال سے صدقہ خیرات (حدیث نمبر۴۸)کسی نے حرام ذریعے سے مال جمع کیا پھر اس میں سے صدقہ دیا، یا راہ خدا میں خرچ کیا ،رشتہ داروں پر خرچ کیا یا اس مال سے غلام آزاد کیا تو بجائے اجر کے وبال ہوگا اور یہ شخص جہنم میں ڈالا جائے گا۔ (ابوداؤد) (حدیث نمبر۴۹)اللہ تعالی بدی کو بدی سے دور نہیں کرتا اورنہ خبیث سے خبیث کو مٹاتا ہے اس لئے اگر کوئی حرام مال خیرات کرتا ہے تو جہنم میں اپنا ٹھکانا بناتا ہے اور اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی۔ (احمد) (حدیث نمبر ۵۰)جو گوشت پوست اورجسم مال حرام سے بنا ہے اور حرام مال سے پرورش پائی ہے وہ جنت میں داخل نہ ہوگا، اس کا ٹھکانا آگ ہی ہے۔ (ترمذی،ابو یعلی طبرانی) (۲۳)دھوکہ اورفریب (حدیث نمبر ۵۱)دھوکہ اورفریب جہنم میں ہے۔ (طبرانی وغیرہ) (اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دھوکہ باز اورفریبی بھی جہنم میں جائے گا) (۲۴)غلہ میں گرانی کرنا (حدیث نمبر ۵۲)جو شخص غلہ میں گرانی کی کوشش کرتا ہے اورنرخ میں دخل دے کر غلہ کا بھاؤ مہنگا کرتا ہے ایسا شخص اس قابل ہے کہ خدا تعالی اس کو جہنم کی تہ میں ڈال دے۔ (سنن) (۲۵)سود خور (حدیث نمبر۵۳)جو لوگ صرافہ کرتے ہیں (یعنی چاندی سونے کی خرید وفروخت کرتے ہیں)اور اس میں احتیاط نہیں کرتے (یعنی)چاندی کے بدلے زائد چاندی اورسونے کے بدلہ میں زائد سونا لیتے ہیں ان کو دوزخ کی خوشخبری ہے۔ (طبرانی) (اسی طرح سود کی باقی صورتوں میں بھی سود خور کا ٹھکانا دوزخ ہے) (۲۶)بیوی کا مہر اور ادھار کی چیز واپس نہ کرنا (حدیث نمبر ۵۴)جس شخص نے کسی عورت کا مہر مقرر کیا اورنیت یہ ہے کہ مہر ادا نہیں کروں گا تو جس دن مرتا ہے زانی ہوکر مرتا ہے اور جس نے کوئی چیز قرض خریدی اور نیت یہ ہے کہ قیمت ادا نہیں کروں گا تو وہ خائن ہوکر مرتا ہے اور ان دونوں کا ٹھکانا جہنم ہے (طبرانی)کیونکہ حق مہر بیوی سے صحبت کا ایک قسم کا معاوضہ ہے جو بغیر ادا کئے ایک طور پر زنا کے حکم میں آجاتا ہے،لیکن چونکہ نکاح کرلیا تھا اس لئے حقیقی طور پر نہ تو زنا ہوگا اورنہ اس پر حد زنا قائم ہوگی صرف حق مہرادانہ کرنے کا گناہ ہوگا۔ (۲۷)ہمسایہ سے بد سلوکی (حدیث نمبر۵۵)ایک آدمی نے حضورﷺسے عرض کیا فلاں عورت نماز پڑھتی ہے،صدقہ دیتی ہے،روزے رکھتی ہے لیکن پڑوسیوں کو اپنی زبان سےستاتی رہتی ہے،آپ ﷺنے فرمایا ایسی عورت جہنم میں ہے اسی طرح دوسری عورت کا ذکر کیا گیا کہ اس کا نماز روزہ کم ہے صدقہ بھی کم ہے لیکن اس کے پڑوسی اس سے امن میں ہیں فرمایا وہ جنت میں ہے۔ (احمد،بزار وغیرہ) (۲۸)جھوٹی قسم (حدیث نمبر ۵۶)جو شخص جھوٹی قسم کھائے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔ (مستدرک حاکم،ابن ماجہ) (۲۹)جھوٹی گواہی (حدیث نمبر۵۷) جس نے مسلمان پر ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تو گواہی دینے والے نے اپنی جگہ جہنم میں بنالی۔ (احمد) (حدیث نمبر۵۸)جھوٹے گواہ کے پاؤں قیامت میں حرکت نہ کرسکیں گے جب تک کہ اس پر جہنم نہ واجب کردی جائے۔(ابن ماجہ،حاکم) (۳۰)مرتے وقت ظالمانہ وصیت کرنا (حدیث نمبر۵۹)ایک شخص ستر برس تک برابر اچھے عمل کرتا ہے؛ لیکن مرتے وقت کوئی ایسی وصیت کرتا ہے جو ظلم کو شامل ہوتی ہے تو اس کا خاتمہ شرپر ہوتا ہے اوروہ دوزخ میں ڈال دیا جاتا ہے الحدیث۔ (احمد،ابن ماجہ) (۳۱)وصیت نہ کرنا (حدیث نمبر۶۰)وصیت ترک کرنا دنیا میں عار ہے اورآخرت میں نار (آگ)ہے۔ (طبرانی) (۳۲)غیروں کو مولا بتانا (حدیث نمبر۶۱)جس نے(خدا کےعلاوہ)غیروں کو اپنا آقا اورمولا بتایا وہ اپنی جگہ دوزخ میں مقرر کرلے۔ (ابن حبان) (۳۳)جھوٹ بولنا (حدیث نمبر۶۲)جھوٹ سے دور رہو یہ گناہ کے ساتھ دوزخ میں ہے(ابن حبان) (یعنی جھوٹا آدمی جہنم میں جائے گا کما فی احمد) (۳۴)زبان اورشرمگاہ کی حفاظت (حدیث نمبر۶۳)سب سے زیادہ جو گناہ انسان کو جہنم کا مستحق بناتے ہیں وہ زبان اور شرمگاہ کے گناہ ہیں۔ (بخاری مسلم) (۳۵)جہنم میں زانیوں کا حال (حدیث نمبر۶۴) (بدکارلوگ)زانیوں کے منہ جہنم کی آگ سے جلائے جائیں گے جس سے ان کے منہ بھڑکتے ہوں گے۔ (طبرانی) (حدیث نمبر۶۵)جناب رسالت پناہ ﷺنے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ ایک تنگ تنور کے منہ تک آتے ہیں جب آگ نیچی ہوتی ہے تو وہ بھی نیچے گرجاتے ہیں اس میں مرد اور عورتیں دونوں ہیں مگر دونوں برہنہ ہیں مجھے معلوم ہوا کہ یہ میری امت کے زنا کار ہیں۔ (بخاری) (حدیث نمبر۶۶)ساتوں آسمان اورزمین بوڑھے زنا کار پر لعنت کرتے ہیں، زانیوں کی شرمگاہ سے ایسی بدبو آتی ہوگی جس سے دوزخیوں کو بھی تکلیف ہوگی۔ (بخاری ومسلم) (۳۶)چغلی کھانے اورگالی دینے والا (حدیث نمبر۶۷)چغلخوری،گالی اورجاہلانہ عصبیت (ناحق طرفداری کرنا) جہنم میں ہیں ۔(طبرانی)،(یعنی ان صفات کے حامل افراد بھی دوزخ میں جائیں گے)۔ (۳۷)عیب جوئی کرنے والا (حدیث نمبر ۶۸)جس نے کسی شخص پر ایسا عیب لگایا جو اس میں نہیں ہے تو خدا (اس)عیب لگانے والے کو دوزخ میں قید رکھے گا یہاں تک کہ وہ اپنے کئے کی سزا پائے ۔ (طبرانی) (فائدہ)اس حدیث کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ "وہ جہنم میں گلایا جائے گا اوراس کو اہل دوزخ کا پیپ اور لہو پلایا جائے گا۔ (ابوداؤد) (۳۸)تصویر کشی کرنے والے کا عذاب (حدیث نمبر:۶۹)ہر مصور(فوٹوگرافر وغیرہ)آگ ہے ہر تصویر کو ایک زندگی عطا جائے گی اور یہ تصویر اپنے مصور کودوزخ میں عذاب دے گی۔ (بخاری،مسلم) (۳۹)شوہر کی ناراضی (حدیث نمبر:۷۰)عورت کے لئے اس کا شوہر جنت اوردوزخ کا حکم رکھتا ہے۔ (احمد،نسائی) (مطلب یہ ہے کہ اگر شوہر خوش ہے تو عورت کے لئے جنت ہے اور اگر ناراض ہے تو عورت کا ٹھکانا جہنم ہے) (۴۰)تین شخص بغیر حساب کے جہنم میں (حدیث نمبر:۷۱)تین شخص ایسے ہیں جن سے قیامت میں کوئی سوال نہ کیا جائے گا اور بغیر سوال وجواب ہی جہنم میں بھیج دئے جائیں گے،ایک وہ شخص جو مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہوگیا اور امام کی بیعت کو توڑدیا،دوسرے وہ غلام جو آقا سے چھپ کر بھاگ گیا اوراسی حالت میں مرگیا،تیسرے وہ عورت جس کا خاوند موجود نہ تھا اوراس نے اس کی عدم موجودگی میں اس کے حق کی خیانت کی۔ (ابن حبان) (۴۱)مسلمان پر ہتھیار تولنا (حدیث نمبر :۷۲)کسی مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ بھی نہ کرو،تمہیں کیا خبر کہ شیطان تمہارے ہاتھ سے اس ہتھیار کو مشار الیہ (جس پر ہتھیار سے اشارہ کیا گیا ہے،اس) تک پہنچادے اورتم جہنم کے گڑھوں میں سے کسی گڑھے میں جاپڑو۔ (بخاری ومسلم) (۴۲)قاتل ومقتول دونوں دوزخی ہیں (حدیث نمبر۷۳)قاتل ومقتول جب ایک دوسرے پر حملہ کرتے ہیں تو دونوں دوزخی ہیں کسی نے عرض کیا کہ مقتول کا کیا قصور ہے؟فرمایا وہ بھی اپنے مقابل کے قتل کا ارادہ کرتا تھا، یہ اتفاقی امر ہے کہ وہ بجائے قتل کرنے کے خود قتل ہوگیا۔ (مشکوۃ) (۴۳)قتل کتنا بڑا گناہ ہے؟ (حدیث نمبر ۷۴)اگر سارے زمین وآسمان والے مل کر کسی بے گناہ مسلمان کو قتل کریں گے تو اللہ تعالی قیامت کے روز ان سب کو اوندھے منہ دوزخ میں ڈالے گا۔ (طبرانی) (۴۴)قیامت میں مقتول کی عجیب حالت (حدیث نمبر ۷۵)قیامت میں مقتول کا سر اس کے ہاتھ میں ہوگا اوردوسرے ہاتھ میں قاتل کا گریبان پکڑے ہوئے ہوگا،مقتول کی رگوں سے تازہ خون بہہ رہا ہوگا، یہ اسی حالت میں عرش کے نزدیک پہنچ کر عرض کرے گا الہی مجھے اس نے قتل کیا ہے،حضرت حق تعالی کی طرف سے قاتل کو پیغام ہلاکت سنایا جائے گا اور دوزخ میں داخل کردیا جائے گا۔ (ترمذی) (۴۵)خودکشی کرنے والے کو کیا سزا ملے گی؟ (حدیث ۷۶)جس نے اپنی جان کو ہلاک کیا تو قیامت میں اس کو یہی عذاب دیا جائے گا کہ وہ اپنی جان کو ہلاک کرتا رہے گااور پھر جس طرح سے اپنی جان کو(دنیا میں)ہلاک کیا ہے اسی طرح دوزخ میں بھی ہلاک کرتا رہے گا،جس نے اپنے آپ کو(دنیا میں) پہاڑ سے گرایا ہوگا وہ پہاڑسے گرایا جاتا رہے گا اورجس نے زہر پیا وہ زہر پلایا جاتا رہےگا اورجس نے اپنے آپ کو چھری سے قتل کیا وہ چھری سے ذبح ہوتا رہے گا۔ (بخاری ومسلم) (مطلب یہ ہے کہ جس نے جس فعل سے دنیا میں خود کشی کو واقع کیا ہے دوزخ میں اسی طریقہ سے اسے سزادی جائے گی) (حدیث نمبر۷۷)جس نے اپنا گلا گھونٹا اس کا دوزخ میں گلا گھونٹا جائے گا اورجس نے اپنے آپ کو زخم لگایا وہ زخم لگایا جائے گا۔ (بخاری) (۴۶)مشرک،متکبراورقاتل (حدیث نمبر۷۸)قیامت کے دن دوزخ میں ایک گردن نمودار ہوگی جو میدان حشر کی مخلوق کو خطاب کرتے ہوئے کہے گی میں اس لئے مقرر کی گئی ہوں کہ تین قسم کے آدمیوں کو گھسیٹ کر جہنم میں لے جاؤں ایک مشرک کو، دوسرے سرکش متکبر کو،تیسرے اس قاتل کو جس نے ناحق کسی انسان کا قتل کیا۔ (احمد) (۴۷)خودکشی کرنے والے مجاہد کا انجام (حدیث نمبر۷۹) ایک مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ کفار سے جہاد کررہا تھا آپﷺنے اسے دیکھ کر فرمایا،ہماری جماعت میں یہ جہنمی ہے،لوگوں کو حضورﷺکے اس کلام پر تعجب ہوا کہ ایک مسلمان جو جہاد میں شریک ہے جہنمی کیسے ہوگا؟؛چنانچہ زخموں سے چور ہوکر گرپڑا اورزخموں کی تکلیف برداشت نہ کرتے ہوئے اپنی تلوار سے خود ہی اپنی گردن کاٹ ڈالی تو وہ جو نگرانی کررہا تھا بھاگا ہوا سرکارمدینہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بیان کیا سرکارﷺنے ارشاد فرمایا: آدمی تمام عمر اچھے کام کرتا ہے لیکن آخر وقت میں اس سے ایسا فعل سرزد ہوجاتا ہے جس کے باعث جہنم میں جھونک دیا جاتا ہے۔ (بخاری ومسلم) (۴۸)دوقسم کے قاضی جہنم میں (حدیث نمبر ۸۰)قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں۔(۱)جس نے جان بوجھ کر ناانصافی کی وہ قاضی دوزخی ہے۔(۲)جس نے قانون سے ناواقفیت کے باعث نا انصافی کی وہ بھی دوزخی ہے (۳)جس نے حق کو پہچانا اورحق کے موافق حکم دیا صرف وہ جنتی ہے۔ (ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ) (۴۹)سربراہی کی اخیر دوزخ ہے (حدیث نمبر۸۱)امارت(سربراہی) کی ابتداء ملامت ہے،آگے چل کر ندامت ہے، آخر میں دوزخ کا عذاب ہے مگر جس نے انصاف کیا،لیکن قرابت داری اوررشتہ داری میں کون انصاف کرتا ہے۔ (بزار،طبرانی) (حدیث نمبر۸۲)کوئی شخص اگر دس آدمیوں پر بھی والی مقرر ہوا تو قیامت کے دن خدا کے سامنے اس طرح آئے گا کہ اس کا ہاتھ گردن سے بندھا ہوا ہوگا ،اس کی نیکیوں نے یا تو اس کو نجات دلادی ہوگی یا اس کے گناہوں نے اس کو ہلاک کردیا ہوگا، سربراہی کی ابتداء ملامت،درمیان میں ندامت اورآخر میں قیامت کی رسوائی اورعذاب الیم (جہنم ) ہے (احمد) (۵۰)قاضی جہنم کے پل پر (حدیث نمبر ۸۳)جو شخص مسلمانوں کے کسی امر کا والی مقرر ہوا تو قیامت کے دن اس کو جہنم کے پل پر کھڑا کردیا جائے گا،اگر منصف تھا تو نجات ہوجائےگی،گناہ گار تھا تو پل ٹوٹ جائے گا اور یہ ستر سال کے فاصلہ پر نیچے گرادیا جائے گا۔ (طبرانی) (۵۱)ظالم حکمران (حدیث نمبر۸۳)قیامت میں ظالم حاکم سے اس کی رعایا جھگڑا کرے گی اورحجت ودلائل اوربحث ومباحثے سے اس پر غالب آجائے گی تو اس ظالم کو حکم ہوگا کہ جاؤ جہنم میں ایک جگہ تمہارے لئے خالی ہے اسے پر کرو (بزار) (حدیث نمبر ۸۵)جو شخص میری امت میں سے کسی جماعت کا امیر بنا، وہ جماعت قلیل تھی یا کثیر، پھر اس حاکم نے انصاف نہیں کیا تو خدا اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا۔ (طبرانی،حاکم) (۵۲)ظالم مجسٹریٹ (حدیث نمبر ۸۶)جہنم میں ایک جنگل کا نام "ہب ہب" ہے اس جنگل میں ظالم مجسٹریٹ عذاب کئے جائیں گے اللہ کو یہ حق ہے کہ ہر ظالم کو اس جنگل میں عذاب دے (طبرانی) (۵۲)قرابت اوررشتہ داری کی بناء پر حکمران بنانا (حدیث نمبر ۸۷)جو شخص کسی کو محض اپنی قرابت اور رشتہ داری کے باعث (کسی محکمہ کا)افسر بناتا ہے تو اس پر خدا کی لعنت ہے (یعنی وہ خدا کی رحمت سے دور رہےگا) اس کا فرض اورفضل کچھ قبول نہیں ہوتا اور وہ جہنم میں داخل کیا جاتا ہے۔ (حاکم) (۵۴)حقیقی غریب کون؟ (حدیث نمبر ۸۸)رسول اللہﷺنے دریافت کیا "مفلس کون ہے؟" لوگوں نے عرض کیا جس کے پاس روپیہ پیسہ نہ ہو،فرمایا وہ مفلس نہیں ؛بلکہ مفلس وہ ہے جو قیامت میں روزہ،نماز اورزکوٰۃ کا ڈھیرلے کر آئے؛ لیکن اس نے دنیا میں کسی پر ظلم کیا تھا،کسی کو گالی دی تھی، کسی پر تہمت لگائی تھی،کسی کو قتل کیا تھا یا اور کسی قسم کی تکلیف پہنچائی تھی تو قیامت میں اس کی تمام نیکیاں مظلوم کو دلوادی گئیں اورمظلوم کے گناہ اس کی گردن پر رکھ دئے گئے اور پھر اس کو جہنم میں ڈالدیا گیا، حقیقی مفلس یہ ہے اور اس سے بڑھ کر کون مفلس ہوسکتا ہے۔ (مسلم،ترمذی) (۵۳)رشوت (حدیث نمبر ۸۹)رشوت دینے والا اورلینے والا جہنم میں ہے۔ (طبرانی) (حدیث نمبر ۹۰)رشوت دینے والا،لینے والا،دلوانے والا تینوں دوزخ میں ہیں۔ (احمد، بزار،طبرانی) (۵۶)رشوت خور حکمران (حدیث نمبر۹۱)جو شخص کسی قوم کا والی اور قاضی مقرر ہوا وہ قیامت کے دن ایسی حالت میں پیش ہوگا کہ اس کا ہاتھ گردن سے بندھا ہوا ہوگا، پھر اگر وہ"رشوت خور"نہ تھا اور اس کے تمام فیصلے حق پر مبنی تھے تو وہ آزاد کردیا جائے گا ؛لیکن اگر وہ رشوت خور تھا اور لوگوں سے مال لے کر فیصلے حق کے خلاف کرتا تھا تو اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا اورپانچ سو برس کی راہ کے مثل گہرائی میں جاپڑے گا۔ (طبرانی) (۵۷)شرابیوں کی بدبو (حدیث نمبر ۹۲)تین آدمی جنت میں نہیں جاسکتے ایک شراب کا عادی،دوسرا قاطع رحم،تیسرا جادو کی تصدیق کرنے والا،جو شراب سے توبہ کئے بغیر مرجائے گا اس کو قیامت میں "غوطہ"کا پانی پلایا جائے گا کسی نے دریافت کیا غوطہ کیا ہے؟فرمایا"غوطہ"ایک نہر ہے جس میں زانیوں کی شرمگاہ کا پیپ ملا لہو بہتا ہے شرابیوں کی اس قدر بدبو ہوگی کہ اس سے اہل دوزخ بھی پریشان ہوجائیں گے۔ (احمد،ابویعلی،ابن حبان) (۵۸)شرابیوں کو دوزخیوں کی پیپ پلائی جائے گی (حدیث نمبر۹۳)اللہ تعالی نے یہ عہد کیا ہے کہ شرابی کو "طینۃ الخبال" پلائے گا،کسی نے پوچھا "طینۃ الخبال"کیا ہے؟فرمایا دوزخیوں کے زخموں سے نکلاہوا پیپ ملا لہو اور پسینہ (مسلم،نسائی) (۵۹)شراب کی حالت میں مرنے والا دوزخی ہے (حدیث نمبر ۹۴)اگر کوئی شراب پی کر اسی حالت میں مرگیا تو جہنم میں گیا۔ (ابن حبان) (۶۰)مال غنیمت میں خیانت کرنے والا (حدیث نمبر ۹۵)"کرکرہ’نامی شخص کاانتقال ہوا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا"وہ جہنم میں ہے"لوگ اس کی وجہ تلاش کرنے نکلے تو معلوم ہوا کہ اس نے مال غنیمت سے ایک عبا (جبے) کی خیانت کی تھی۔ (بخاری) (حدیث نمبر ۹۶)خیبر کی جنگ میں جو لوگ شہید ہوئے تھے ان کے متعلق صحابہ آپس میں ذکر کرہے تھے کہ فلاں فلاں شخص شہید ہوگیا اور فلاں فلاں آدمی شہید ہوگئے۔ شہداء میں سے ایک شخص کے نام پر سرکارﷺنے فرمایا"نہیں وہ تو شہید نہیں ہوا، میں نے تو اس کو جہنم میں دیکھا ہے صحابہ ؓ کو اس پر سخت حیرت ہوئی تو سرکارﷺنے فرمایا تمہیں معلوم نہیں اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر ایک عبا چھپائی تھی، پھر فرمایا لوگوں میں یہ اعلان کردو کہ جنت میں سوائے ایمان والوں کے کوئی دوسرانہ جائے گا۔ (مسلم، ترمذی) (۶۱)دوزخ میں اکثر کون ہوں گے؟ (حدیث نمبر ۹۷)میں نے دوزخ میں دیکھا تو مالداروں اور عورتوں کو بہت زیادہ پایا (احمد) (۶۲)تعظیم کی طلب کرنا (حدیث نمبر ۹۸)جو شخص اس بات کی آرزو کرتا ہے کہ لوگ اس کے سامنے ہاتھ باندھے ہوئے کھڑے رہیں یا اس کی تعظیم کریں تو وہ اپنی جگہ جہنم میں بناتا ہے۔ (ابوداؤد) (۶۳)پیٹ کے بل سونا (حدیث نمبر ۹۹)پیٹ کے بل سونا اہل جہنم کا سونا ہے۔ (ابن ماجہ) یہاں تک احقر مترجم کی طرف سے حضرت مولانا احمد سعید دہلوی کی کتاب "دوزخ کے کھٹکے کا خلاصہ تھا جو تمام ہوا (والحمد للہ علی ذٰلک)