انوار اسلام |
س کتاب ک |
رات میں تدفین جائز ہے؟ میت کورات میں دفن کرنا بلاکراہت جائز ودرست ہے؛ البتہ دن کودفن کرنا مستحب ہے؛ تاکہ زیادہ لوگ اس کے جنازہ کی نماز اور دفن میں شریک ہوسکیں، امام بخاریؒ نے اس بارے میں ایک باب قائم کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ رات کودفن کرنا جائز ہے اور اس سلسلہ میں ایک تویہ واقعہ نقل کیا ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رات ہی کودفن کئے گئے، دوسرے یہ حدیث نقل کی ہے: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ بَعْدَ مَادُفِنَ بِلَيْلَةٍ قَامَ هُوَوَأَصْحَابُهُ وَكَانَ سَأَلَ عَنْهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالُوا فُلَانٌ دُفِنَ الْبَارِحَةَ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ۔ (بخاری، كِتَاب الْجَنَائِزِ،بَاب الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ وَدُفِنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلًا،حدیث نمبر:۱۲۵۴، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھی جورات کودفن کردئے گئے تھے، حضور ﷺ اور ان کے ساتھی (نماز کے لئے) کھڑے ہوگئے اور حضور ﷺ نے پوچھ لیا تھا اور کہا تھا کہ یہ کون ہیں؟ تولوگوں نے کہا کہ فلاں ہیں؛ جنھیں رات میں دفن کیا گیا توان لوگوں نے اس پرنماز جنازہ پڑھی۔ اور بخاری ومسلم کی متفق علیہ حدیث مشکوۃ شریف میں نقل کی گئی ہے: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّبِقَبْرٍ دُفِنَ لَيْلا، فَقَالَ: مَتَى دُفِنَ هَذَا، قَالُوا: الْبَارِحَةَ، قَالَ: أَفَلا آذَنْتُمُونِي، قَالُوا: دَفَنَّاهُ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ، فَقَامَ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَا فِيهِمْ، فَصَلَّى عَلَيْهِ مُتَّفَقٌ عَلَیہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:۱۴۵) ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ ایک شخص کی قبر پرگزرے جورات کودفن کیا گیا تھا، آپ ﷺ نے پوچھا کہ کب دفن کیا گیا؟ اُن لوگوں نے کہا: شب گزشتہ، آپ ﷺ نے فرمایا مجھے کیوں نہیں خبر کی؟ لوگوں نے کہا کہ ہم نے رات کے اندھیرے میں دفن کیا، ہم کواچھا نہیں لگا کہ آپ کوجگائیں؛ پس حضور ﷺ کھڑے ہوگئے ہم نے حضور ﷺ کے پیچھے صف لگائی اور آپ ﷺ نے نماز جنازہ پڑھی۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۱۹۸،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ احسن الفتاویٰ:۴/۲۲۲، زکریا بکڈپو، دیوبند)