انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کھجور(چھوہارے) بخاری میں حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میرے والد اپنے ذمہ بہت سا قرض چھوڑ کر شہید ہوگئے،قرض خواہوں سے میں نے کہا کہ میرے کھجور کے باغ میں جتنا پھل ہے قرض میں مان جائیں، انہوں نے انکار کیا؛چنانچہ میں نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا، آپ جانتے ہیں میرے والد اپنےذمہ بہت قرض چھوڑ کر جنگ احد میں شہید ہوگئے، میری خواہش ہے کہ آپ تشریف لےچلیں تاکہ قرض خواہ آپ کی وجہ سے کچھ رعایت کریں، آپﷺ نے فرمایا: ہر قسم کے چھوہاروں کا الگ الگ ڈھیر لگاؤ میں نے ایسا ہی کیا تمام اقسام کے علیحدہ علیحدہ ڈھیر لگا کر آپﷺ کو تشریف آوری کی تکلیف دی ،آپﷺ کو دیکھ کر قرض خواہوں نے اور زیادہ سختی سے تقاضا کیا، نبی کریمﷺ نے جب یہ صورت دیکھی تو ایک بڑی ڈھیری کے آس پاس تین چکر لگا کر آپ اس ڈھیری پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ، چنانچہ اسی ڈھیری میں سے قرض خواہوں کو ناپ کر دینا شروع کیا ، عجیب معجزہ ظاہر ہوا کہ میرے والد کے ذمہ جتنا قرض تھا سب اسی ڈھیر سے ادا ہوگیا ؛ حالانکہ میری تمنا تھی کہ اگر میرے باغ کی ایک کھجور بھی نہ بچے سب قرض میں پوری ہوجائے تو بھی بہتر ہے ،اللہ نے دوسری تمام ڈھیریاں بچادیں اور جس ڈھیری پر بیٹھ کر آپﷺ نے میرا قرض چکایا تھا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس میں سے ایک چھوہارا بھی کم نہیں ہوا۔ ترمذی نے ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ،میں تھوڑے سے چھوہارے لایا اور عرض کیا کہ ان کے لیے دعائے برکت فرمادیجیے آپﷺ نے ان چھوہاروں کو اکھٹا کرکے دعا فرمائی اور مجھ سے فرمایا کہ اپنے ناشتہ دان میں ان کو رکھ لو جب خواہش ہو نکال کر کھالیا کرنا ہاں اس برتن میں سے تمام چھوہارے نہ نکالنا اور برتن کو کبھی خالی نہ کرلینا ،ابوہریرہ کا بیان ہے کہ ان میں برکت کا یہ عالم ہوا کہ کتنے ہی من چھوہارے میں نے ان می ںسے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کیےاور ہمیشہ خود اور دوسروں کو کھلاتا رہا وہ توشہ دان برابر میری کمر پر لٹکا رہتا تھا حضرت عثمان ؓ جس روز شہید کیے گئے اس دن یہ توشہ دان میری کمر سے کٹ کر کہیں گرگیا اور گم ہوگیا ۔ یہ معجزہ تھا کہ چند چھوہاروں میں آپﷺ کی دعا سے اتنی برکت ہوئی کہ منوں چھوہارے صدقہ کیے اور تیس سال تک کھاتے اور کھلاتے رہے، مگر حضورﷺ کی برکت سے کوئی کمی ظاہر نہیں ہوئی،علماء کا بیان ہے کہ عام انسانوں کے برے اعمال خواص کی برکتوں کو بھی ختم کردیتے ہیں؛ چنانچہ یہی ہوا کہ حضرت عثمانؓ کوقتل کرنا اتنا بڑا گناہ تھا کہ ابو ہریرہؓ کی جو دائمی برکت تھی وہ جاتی رہی اس توشہ دان کے گم ہونےپر ابوہریرہ کا ایک شعر منقول ہے: للناس هم ولي في اليوم همان ... فقد الجراب وقتل الشيخ عثمان لوگوں کا آج صرف ایک غم ہے اور مجھے دو غم ہیں ایک غم توشہ دان گم ہونے کا اور دوسرا حضرت عثمان کی شہادت کا۔ ابوداؤد نے دکین سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا کہ قبیلہ احمس کے چار سو آدمیوں کو سفر کا توشہ دو ،حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ جن چھوہاروں میں سے آپﷺ چار سو آدمیوں کے توشہ دینے کا حکم دیتے ہیں وہ چھوہارے تو صرف چار صاع ہیں اتنے کم چھوہاروں میں سے کیسے اتنے آدمیوں کاتوشہ دیا جائے گا، آپﷺ نے فرمایا کہ تم جاؤ تو سہی چنانچہ حضرت عمرؓ گئے اور ان سب سواروں کو بقدر ضرورت توشہ دیا ،پھر بھی چھوہارے سب کے سب باقی بچ گئے اللہ اللہ یہ اعجاز کہ تقریباً چودہ سیر چھوہاروں میں سے چار سو آدمیوں کو توشہ دینے کے بعد چھوہاروں میں کوئی کمی نہ آئی۔