انوار اسلام |
س کتاب ک |
خطبہ کے درمیان درود شریف اور رضی اللہ عنہ پڑھنا صحيح ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کے درمیان گفتگو؛ یہاں تک کہ نماز سے بھی منع فرمایا، نماز کی ممانعت اجزاء نماز کوشامل ہے اور اجزاءِ نماز میں ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرصلاۃ وسلام بھی ہے، اس لیے خطبہ کے درمیان زبان سے درودِ شریف نہیں پڑھنا چاہیے؛ ہاں! دل ہی دل میں پڑھے؛ تاکہ درود شریف پڑھنے کا عمل بھی ہوجائے اور خطبہ کے درمیان خاموش رہنے کے حکم پربھی عمل ہوجائے؛ چنانچہ علامہ حصکفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: فَيُصَلِّي الْمُسْتَمِعُ سِرًّا بِنَفْسِهِ وَيُنْصِتُ بِلِسَانِهِ عَمَلًا بِأَمْرَيْ صَلُّوا وَأَنْصِتُوا۔ (الدرالمختار مع الرد:۲/۲۶۸) اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں احکام پرعمل ہوجائے گا؛ نیز علامہ ابنِ نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اخْتَلَفُوا فِي الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ سَمَاعِ اسْمِهِ وَالصَّوَابُ أَنَّهُ يُصَلِّي فِي نَفْسِهِ۔ (البحرالرائق:۲/۲۷۱) جب درود شریف کے بارے میں یہ حکم ہے تو رضی اللہ عنہ کے بارے میں بدرجۂ اولیٰ یہی حکم ہوگا، اس لیے رضی اللہ عنہ کا دُعائیہ کلمہ دل ہی دل میں کہنے پراکتفا کیا جائے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۶۷،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ احسن الفتاویٰ:۴/۱۱۳، زکریا بکڈپو، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۸/۲۸۲،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۳۲۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۴۰۹، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۱۲۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)