انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کوہِ صفا پر اعلانِ حق اب حکم الہیٰ نازل ہوا کہ فَاصْدَعْ بما تؤمر (تم کو جو کچھ حکم دیا گیا ہے اُسے کھول کر سُناؤ)اُس حکم کے نازل ہونے پر آپ کوہِ صفا پر چڑھ گئے اوربلند آواز سے ایک ایک قبیلہ کا نام لے لے کر بلانا شروع کیا ،اس آواز کو سن کر ملکِ عرب کے دستور کے موافق لوگ آ ا ٓ کر جمع ہونے شروع ہوئے،جب تمام لوگ جمع ہوگئے تو آپنے فرمایا:اَخْبَرْتُکُمْ اَنَّ الْعَدُوَّ مُصْبحُکُمْ اَوْ مُمْسِکُمَ اَمَا کُنْتُمْ (اے قریش!اگر میں تم کو یہ خبردوں کو صبح کو یا شام کو تم پر دشمن حملہ کرنے والا ہے،تو کیا تم لوگ مجھ کو سچا جانوگے)سب نے یک زبان ہوکر کہا،ہاں! ہم نے ہمیشہ تجھ کو صادق القول پایا ہے،یہ جواب سُن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘‘اچھا ،میں تم کو خبر دیتا ہوں کہ اللہ کا عذاب نزدیک ہے ،اُس پر ایمان لاؤ تاکہ عذاب الہی سے بچ جاؤ،یہ سنتے ہی عام قریش ہنس پڑے،ابو لہب نے کہا کہ تجھ پر ہلاکت ہو،کیا تونے اس لئے ہم کو جمع کیا تھا،اس کے بعد مجمع منتشر ہوگیا اورلوگ اپنے اپنے گھروں کو باتیں بناتے ہوئے چلے آئے،ابو لہب کے اُٹھتے ہی سورہ"تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ" نازل ہوئی،چند روز کے بعد"وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ" (یعنی قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ) نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کو حکم دیا کہ ایک ضیافت کا انتظام کرو؛چنانچہ انہوں نے ضیافت کا انتظام کیا اورآپ نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو دعوت دی، چالیس کے قریب آپ کے رشتہ دار آئے،جب سب کھانا کھا چکے تو آپ نے کچھ تقریر فرمانا چاہی، مگر ابو لہب نے ایسی بے ہودہ باتیں شروع کردیں کہ آپ کو تقریر کا موقع نہ ملا اور لوگ منتشر ہوئے،دوسرے روز آپ نے پھر ضیافت کا انتظام کیا اوراپنے رشتہ داروں کو پھر بُلایا،جب سب کھانا کھا چکےتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو اس طرح مخاطب کیا کہ دیکھو میں تمہاری طرف وہ بات لے کر آیا ہوں کہ جس سے زیادہ اچھی بات کوئی شخص اپنے قبیلہ کی طرف نہیں لایا،بتاؤ اس کام میں کون میرا مدد گار ہوگا۔ یہ سن کر سب خاموش تھے کسی نے کوئی جواب نہ دیا، اتنے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ اٹھے اورانہوں نے کہا کہ "اگرچہ میں کمزور اور سب سے چھوٹا ہوں مگر میں آپ کا ساتھ دوں گا" یہ سن کر سب ہنس پڑے اورمذاق اُڑاتے ہوئے چل دئے۔