انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
دعائے قنوت احادیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ دعائے قنوت کے یہ الفاظِ مشہورہ ایسے حتمی نہیں کہ ان کے ترک یا تبدل سے نماز فاسد ہوجائے، جیسا کہ کتب فقہ زیلعی، طحطاوی وغیرہ میں صراحتاً مذکور ہے، دعاء :"اللھم انّا نستعینک" ابو داؤد کے حوالہ سے رسائل الارکان اور فتح القدیر میں منقول ہے، اس میں لفظ نومن بک بھی مذکور ہے، شرح سفر السعادۃ اور اعلاء السنن میں طبرانی، مدونۃ، بیہقی، ابن ابی شیبہ وغیرہ سے بھی اس دعاء کو نقل کیا ہے اور اس کے اور الفاظ میں بھی کچھ فرق ہے، شرح حصن حصین میں لکھا ہے کہ نشکرک اس دعاء میں روایۃً ثابت نہیں، لفظ نتوکل علیک بھی کسی روایت میں نہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۱۶۵،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۱۵۶، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ احسن الفتاویٰ:۳/۴۹۵، زکریا بکڈپو، دیوبند)