انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تفسیر القرآن یہ تفسیر مسلم یونیورسٹی کے بانی اور حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ (بانی دارالعلوم دیوبند) کے رفیق درس، معروف صاحبِ نظر "سرسیداحمد خان" دہلوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے جو تشنۂ تکمیل ہے، سترہویں پارے تک ہی تفسیر پہنچی تھی کہ دنیا سے چل بسے، یہ تفسیر جدید ذہن کو سامنے رکھ کر مرتب کی گئی ہے، افسوس کہ مصنف نے جدید علوم کی مرعوبیت کی وجہ سے معجزات اور ملائکہ وغیرہ کے وجود کا انکار کیا اور تاویل کی راہ اختیار کی ہے، جس کی تردید اس عہد کے تمام علماء نے کی، سرسید کے عاشقِ رسول ہونے کے باوجود ان کی اس تفسیر میں ایسی ناقابل صرفِ نظر غلطیاں ہیں کہ ان کی کوئی تاویل نہیں کی جاسکتی۔ ترجمہ کرتے ہوئے شاہ عبدالقادر صاحب رحمہ اللہ کا ترجمہ ملحوظ رکھا ہے اور اسلوب وتعبیر کی معمولی تبدیلی کے ساتھ ترجمہ نقل کیا ہے، باقی اپنے ان خیالاتِ باطلہ کو جو ملحدین یوروپ سے ماخوذ ہیں اور جن کی اتباع ان کے نزدیک ترقیٔ قومی اور فلاحِ ملی کا ضامن ہے، درج کیا ہے اور اس کے لیے ان آیات واحادیث واقوال علماء کو اپنی تائید میں پیش کیا ہے، جن کا ان کی آراء سے دور کا بھی واسطہ نہیں، اس لیے یہ کہنا درست ہوگا کہ موصوف نے صریح تحریف معنوی سے کام لیا ہے؛ یہاں تک کہ نبوت کو ایک کسبی چیز قرار دیا، سرسید کے ان ہی افکار کی وجہ سے ان کے بعض معاصر علماء نے ان کی تکفیر کا فتویٰ دیا، مولانا محمدیوسف بنوری رحمہ اللہ نے "یتیمۃ البیان" (جو علامہ کشمیریؒ کی مشکلات القرآن کے مقدمہ کے طور پر شائع ہوئی ہے اور رسائل الکشمیری کا جزء ہے)میں سرسید کے تفسیری انحرافات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے اور اس کو اُردو کتب تفسیر میں "تفسیربالرائے" "رسالۃ نموذج من معتقدات بعض اھل العوج معہ جدول معتقدات" میں اس کے قابل اعتراض مقامات کی نشاندہی کی ہے نیز کتاب "البرہان علی من تجہیل من قال بغیر علم فی القرآن" بھی اسی تفسیر کی رد میں ہے،دیکھیے امدادالفتاوی،۶/۲۷۵مکتبہ دارلعلوم کراچی۔