انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شیر کا مطیع ہوجانا بیہقی نے سفینہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں ایک سمندر میں جہاز پر سفر کررہا تھا، اچانک جہاز ٹوٹ گیا اور میں ایک تختے پر بہتا بہتا ریگستان کی ایک جھاڑی میں پہنچا، وہاں ایک شیر ملا وہ جب میری طرف بڑھا تو میں نہ کہا رسول اللہ کا آزاد کردہ غلام ہوں، یہ سنتے ہی شیر نے میری طرف بڑھ کر اپنا کندھا میرے بدن سے ملادیا اور میرے ساتھ ہو گیا جب چلتے چلتے ایک راستے پر پہنچ گئے تو شیر نے مجھے ٹھہرادیا اور باریک آواز سے کچھ کہنے لگا اور پھر میرے ہاتھ سے اپنی دم چھودی میں نے سمجھ لیا کہ اب راستے تک پہنچا کر مجھے رخصت کررہا ہے ،سفینہ آنحضورﷺ کے غلام تھے ان کانام رومان یا مہران یا طہمان تھا انہیں آنحضورﷺ نے آزاد کردیا تھا ایک سفر میں آنحضورﷺ نے ان کے سر پر بہت سا سامان لدا ہوا دیکھا تو فرمایا کے توتو سفینہ (کشتی) ہے اسی دن سے ان کا لقب سفینہ پڑگیا۔ وصلی اللہ تعالی علی محمدوعلی الہ وصحبہ اجمعین۔