انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عمالِ سلطنت کا تقرر اور قابل تذکرہ واقعات سنہ۲۰۴ھ کے ماہِ صفر میں مامون الرشید بغداد میں داخل ہوکرانتظامِ سلطنت کی طرف متوجہ ہوا، طاہر بن حسین کوصیغہ پولیس کی افسری اور بغداد کی کوتوالی جواس زمانہ میں بہت بڑا عہدہ تھا سپرد کی، ساتھ ہی جزیرہ وسواد کی حکومت وگورنری عطا کی، کوفہ کی گورنری اپنے بھائی ابوعیسیٰ کواور بصرہ کی حکومت اپنے دوسرے بھائی صالح کودی، حجاز کی گورنری عبداللہ بن حسین بن عباس بن علی بن ابی طالب کوعطا کی، موصل کی حکومت پرسیدبن انس ازدی کومامور کیا، عبداللہ بن طاہع بن حسین کورقہ کی حکومت دی گئی، جزیرہ کی حکومت پریحییٰ بن معاذ کوبھیجا گیا، آرمینیا وآذربائیجان کی حکومت عیسیٰ بن محمد بن ابی خالد کوعطا ہوئی۔ اسی سال سری بن محمد بن حکم والی مصر کا انتقال ہوا اس کی جگہ اُس کا بیٹا عبداللہ بن سری مقرر ہوا؛ اسی سال داؤد بن یزید گورنرِ سندھ کا بھی انتقال ہوگیا، اُس کی جگہ بشر بن داؤد کوحکومتِ سندھ عطا کی گئی اور بشر سے یہ شرط کی گئی کہ ہرسال ملکِ سندھ سے دس ہزار درہم بطورِ خراج بھیجا کرے؛ اسی سال حسن بن سہل کے دماغ میں خلل پیدا ہوا اور دیوانگی کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس کوزنجیروں سے باندھنا پڑا، مامون الرشید نے اس کی جگہ احمد بن ابی خالد احول کووزیراعظم مقرر کیا، خلیج فارس کے ساحل پرایک گروہ قم زط کے نام سے سکونت پذیر تھا، جن کی تعداد پندرہ بیس ہزار کے قریب قریب تھی؛ انھوں نے ڈاکہ زنی شروع کرکے بصرہ کے راستے کومخدوش بنادیا تھا، مامون الرشید کے جزیرہ کے عامل یحییٰ بن معاذ کوان کی سرکوبی کا حکم دیا؛ مگران لوگوں کا قرارِ واقعی علاج نہ ہوا۔