انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ایران ایران دنیا کے نہایت مشہور،قدیم اورباعزت ملکوں میں شمار ہوتا ہے،عہد قدیم میں آبادی مذہب اس ملک میں رائج تھا،پھر مہ آبادی مذہب کی اصلاح وتجدید کے لئے بہت سے پیشوایانِ مذہب بطور مجدد اس ملک میں ظاہر ہوتے اور اصلاح دین کا کام کرتے رہے، اس سے پہلے دور کے ختم ہونے تک زرتشت نے دین آتش پرستی از سر نو جاری کیا جو دین مہ آبادی کے ایک اصلاح شدہ حالت کا نام سمجھنا چاہئے،زرتشت نے اپنے آپ کو ہادی برحق بتایا اوربہت جلد ایرانی سلطنت اورایرانی رعایا کا مذہب زرتشتی دین ہوگیا،ایرانیوں نے غالباً دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کی، ایرانیوں کے انتہائے عروج کے زمانے میں ان کی حکومت بحر روم ؛بلکہ مصر سے کوچین اورمنگولیا اورکوہ ہمالیہ وخلیج فارس سے بحرہ خزر وکوہ الٹائی تک وسیع تھی تمام براعظم ایشیا میں ان کا تمدن غالب تھا،ان کی تہذیب ایشیا کے ہر ملک میں قابلِ تقلید اوران کے اخلاق ہر ایشیائی قوم کے لئے قابلِ اقتدار سمجھے جاتے تھے،لیکن ان کی حالت ظہورِ اسلام کے وقت اس قدر خراب اور ذلیل ہوچکی تھی کہ وہ شرک میں مبتلا ہونے کے سبب اپنی ایک ایک خوبی برباد اورزائل کرچکے تھے،زرتشت کو خدائی صفات دے کر انہوں نے اپنے معبود ان باطلہ میں شامل کرلیا تھا،خالق خیر اورخالقِ شردومعبود یزدان واہرمن کے نام سے پوجے جاتے تھےآگ کی پرستش علانیہ خوب زور شور سے ہوتی تھی،چاند،سورج،ستاروں ،سیاروں کی پرستش بھی رائج تھی چوری ورہزنی کا بھی ملک میں زور تھا،زنا کار واج اس درجہ ترقی کر گیا تھا کہ مزدک ناہنجار نے سردربار کسرائے ایران کی بانوئے سلطنت کو بے عصمت کرنے کی فرمائش کی اور فرماں روائے ایران نے اس کی اس نا معقول وحیا سوز جرأت کی مخالفت ضروری نہ سمجھی،آپس کی نا اتفاقی ودرندگی بغض وحسد، دھوکہ بازی وفریب دہی،زبردستوں کا زیردستوں کو چوپایوں سے زیادہ ذلیل جیسے سیلان نشیب کی طرف متوجہ ہوتا ہے،تمام علوم، تمام تہذیب،تمام اخلاق فاضلہ اور تمام انسانی خوبیاں ملکِ ایران کو خالی کرچکی تھیں اور وہ ملک جو کسی زمانہ میں تہذیب و تمدن کا منبع و مرکز تھا یکسر تاریک ہوچکا تھا،نہ صرف ستارہ پرستی وآتش پرستی ومشاہیر پرستی ہی رائج تھی؛بلکہ بادشاہ،وزراء،سپہ سالار اورامراء بھیعوام سے اپنی پرستش کراتے تھے ،اس عذاب سے ایرانی مخلوق اس وقت آزاد اورملک کی تاریکی اس وقت دور ہوئی جبکہ مسلمانوں نے حدودِ ایران میں فاتحانہ قدم رکھا۔