انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** گجرات کے مدارسِ حدیث عہدِ جدید میں اس علاقے کے جومدارس طلبہ حدیث کا مرجع ہیں ان میں سے زیادہ معرف یہ ہیں: (۱)دارالعلوم اشرفیہ راندھیر، سنہ۱۲۸۱ھ میں قائم ہوا، حضرت شاہ محمداسحاق محدث دہلویؒ اور حضرت مولانا احمد علی محدث سہارنپوریؒ کے ارشاد پرحاجی اسماعیل اشرف راندھیری نے اسےقائم کیا تھا، حضرت مولانا احمدعلی کے شاگرد شیخ برکت اللہ اس کے پہلے صدر مدرس تھے اور پہلے مہتمم قاضی رحمت اللہ (۱۳۴۲ھ) تھے؛ پھرشیخ محمداشرف راندھیری جوحضرت مولانا محمدانور شاہ صاحبؒ کے شاگرد تھے اس کے مہتمم ہوئے، آج کل مولانا محمدرضااجمیری اس کے شیخ الحدیث ہیں۔ (۲)جامعہ اسلامیہ ڈابھیل، یہ عظیم اسلامی درسگاہ (۱۳۲۲ھ) میں قائم ہوئی، حضرت مولانا رشیداحمد گنگوہیؒ کے شاگرد شیخ احمد بزرگ اس کے پہلے مہتمم ہوئے، آپ نے اہتمام چھوڑا تومفتی بسم اللہ صاحب اس کے مہتمم بنے جو سنہ۱۳۷۱ھ تک اس منصب پرفائز رہے، سنہ۱۳۷۹ھ سے اس کا اہتمام جناب احمدبزرگ کے صاحبزادے حضرت مولانا محمدسعید صاحب کے پاس ہے، اس درسگاہ کی تاریخی عظمت اور علمی سطوت کے لیے یہ جاننا کافی ہے کہ رائیس المحدیثن حضرت مولانا انور شاہ کشمیریؒ، شیخ الاسلام مولانا شبیراحمد عثمانی رحمہ اللہ، حضرت الشیخ عبدالرحمن امروہیؒ، محدثِ کبیر حضرت مولانا بدرعالم میرٹھیؒ، شیخ الاسلام حضرت مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ، محدثِ کبیرحضرت مولانا ظفراحمد عثمانی رحمہ اللہ، محدث العصر مولانا محمدیوسف بنوریؒ، حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہارویؒ جیسے جہابذہ علم اس میں درسِ حدیث دیتے رہے ہیں۔ ان دنوں شیخ الحدیث حضرت مولانا انور شاہ کشمیریؒ کے شاگرد مولانا محمدایوب ہیں سنہ۱۹۷۵ء میں شیخ الازہر شیخ عبدالحلیم محمود بھی یہاں تشریف لائے تھے۔ (۳)جامعہ حسینیہ راندھیر، سنہ۱۳۳۵ھ میں قائم ہوا، شیخ المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہانپوری نے سنگِ بنیاد رکھا، ان دنوں مہتمم حافظ اسماعیل بن احمد راندھیری اور شیخ الحدیث حضرت مولانا احمداللہ ہیں، آپ کئی دفعہ انگلستان کے تبلیغی دوروں پر بھی تشریف لے گئے ہیں، آپ شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمدمدنی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں۔ (۴)فلاح الدارین ترکسیر، ترکسیر سورت سے تقریباً چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، دینی فکر رکھنے والے حاجی غلام احمد راوت شیخ آدم پٹیل، حاجی یوسف راوت، حاجی موسیٰ راوت کی محنتوں سے یہ درسگاہ قائم ہوئی، مفتی احمد بن ابراہیم بیمات آج کل یہاں صدرمدرس ہیں۔ (۵)دارالعلوم بھروچ کنتھاریہ، سنگِ بنیاد شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنی رحمہ اللہ نے رکھا، پہلے مدیر شیخ آدم منوبری تھے، جوسنہ۱۹۷۷ء تک اس منصب پرفائز رہے؛ پھریہ ذمہداری جناب علی بن یوسف پرآئی، آج کل مولانا اسماعیل منوبری (جوپہلے انگلستان رہے) اس کے مدیر ہیں اور مولانا یعقوب بن اسماعیل سامرودی صدر مدرس ہیں۔ (۶)دارالعلوم ماٹلی والا، جنوبی افریقہ کے جناب حاجی موسیٰ ماٹلی والا اس کے سرپرست ہیں، شیخ ابوالحسن بہاری صدر مدرس ہیں، ہندوستان کے مشہور خطیب اور مناظرِاسلام حضرت مولانا عبدالحنان صاحب اسی مدرسہ میں درسِ حدیث دیتے ہیں۔ (۷)دارالعلوم بڑودہ، مولوی ولی احمد کاوی اس کے مدیر ہیں اور شیخ الحدیث مولانا احمد رویدی ہیں۔ (۸)جامعہ اسلامیہ آنند ضلع کیرا، یہ جامعہ احمدآباد سے ۷۵/کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، پہلے یہ مدرسہ تاراپور میں تھا، شیخ غلام نبی تاراپوری اس کے بانی ہیں، آج کل صدر مدرس مولانا ابراہیم پالنپوری ہیں۔ (۹)دارالعلوم چھابی، شمالی گجرات کی درسگاہ بہت قدیم ہے، پہلے اس کانام مدرسہ کنزالمرغوب تھا، آج کل پٹنہ کے شیخ محمدسعید اس کے ناظم ہیں۔ (۱۰)مدرسہ عربیہ اسلامیہ (ودالی)، ان دنوں اس کے صدر مدرس شیخ فضل الرحمن صاحب پشاوری ہیں۔ بچیوں کی دینی تعلیم کے لیے علاقہ گجرات میں مدرسۃ البنات (سیملک) اور مدرسہ حیات الصالحات (راندھیر) خدمات سرانجام دے رہے ہیں، کئی اور مقامات پربھی بچیوں کی درگاہیں قائم کی جارہی ہیں۔ اس علاقہ میں مولانا احمدبن محمدسامرودی (۱۳۱۵ھ) سے "اہلِ حدیث" مکتبِ فکر قائم ہوا، آپ دہلی گئے اور مولانا نذیرحسین صاحب سے حدیث پڑھی، آپ کے بعد مولانا محمدجلیل سامرودی اس مسلک کا مرکز بنے، مولانا رحمت اللہ لاجپوری نے بھوپال جاکرحسین بن محسن یمانی سے حدیث پڑھی۔