انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امام طحاوی کا علمی مقام علامہ ذہبیؒ تذکرۃ الحفاظ میں لکھتے ہیں: "وكان ثقة فقيهاً عاقلاً لم يخلف مثله"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۳/۳۰) ترجمہ:آپ ثقہ ہیں، فقیہ ہیں، عاقل ہیں، اپنے پیچھے انہوں نے اپنے جیسا کوئی نہیں چھوڑا۔ کسے معلوم نہیں کہ کوفہ امام سفیان ثوری، حضرت امام ابوحنیفہؒ، امام وکیع بن جراح، امام ابویوسف، سفیان بن عیینہ جیسے جبال علم کے باعث علم وفضل کا بڑا مرکز تھا، امام طحاوی مصر کے علمی مراکز میں اہم مرکزی شخصیت ہوتے ہوئے محدثین کوفہ کے سیرواخبار اور ان کے فقہ واجتہاد پربھی نہایت جامع نظر کھتے تھے، حافظ ابنِ حجر، حافظ ابن عبدالبر مالکی (۴۶۳ھ) سے نقل کرتے ہیں: "كان الطحاوي من أعلم الناس بسير الكوفيين وأخبارهم وفقههم مع مشاركته في جميع مذاهب"۔ (لسان المیزان:۱/۲۷۵) ترجمہ:آپ علماء کوفہ کے سیرواخبار (وہاں کی احادیث) اور ان کی فقہ کے جامع ترین عالموں میں سے تھے اور یہی حال آپ کا جمیع مذاہب کے علم میں تھا۔ ابنِ حماد حنبلی بھی امام طحاویؒ کے بارے میں لکھتے ہیں: "الثقۃ الثبت برع فی الحدیث والفقہ"۔ (شذرات الذہب:) ترجمہ:آپ ثقہ ہیں ضبط میں پختہ ہیں، حدیث اور فقہ میں براعت (انتہائی کمال) پائے ہوئے ہیں۔ ابنِ جوزی کے تشدد سے کون آگاہ نہیں، آپ لکھتے ہیں: "کَانَ ثَبَتًا فَہْمًا فَقِیْہًا عَاقِلًا"۔ (المنتظم:۶/۲۵۰) ترجمہ:قوی الضبط محدث، ذہین فقیہ اور سمجھ دار عالم تھے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی راویوں کی جرح وتعدیل میں کہیں کہیں امام طحاوی کے اقوال بھی نقل کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ جرح وتعدیل کے بھی امام تھے، آپ نے علامہ کرابیسی کے رد میں "نقص المدلیسین" اور ابوعبیدہ کی کتاب "النسب" کے رد میں "الرد علی ابی عبید" جیسی فاضلانہ تالیفات سے اس باب میں اپنا سکہ منوایا، ابن تعزی آپ کواحدالاعلام اور شیخ الاسلام کا خطاب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ فقہ وحدیث احکام اور عربیت اور نحو میں نظیر نہ رکھتے تھے۔ (النجوم الظاہر:۲۳۹)