انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابو المنصور اس کے بعد اُس کا بڑا بھائی احمد قرامطہ کی سرداری وحکومت پر کامیاب ہوا اس کو ابو المنصور کی کنیت سے یاد کیا جاتا ہے،قرامطہ کے ایک گروہ نے ابو المنصور کی حکومت سے انکار کیا اور ابو طاہر کے بڑے بیٹے سابور کو مستحق حکومت قراردیا،اس نزاع کے طے کرنے کے لئے قرامطہ نے ابوالقاسم عبیدی کے فیصلے کو قابل تسلیم سمجھ کر افریقیہ کو ایلیچی روانہ کئے ابو القاسم عبیدی نے اپنا فیصلہ لکھ کر بھیجا کہ ابو منصور احمد کو بادشاہ تسلیم کیا جائے اور ابو منصور احمد کے بعد سابور بن ابو طاہر تخت نشین ہوگا، قرامطہ چونکہ اپنے آپ کو مہدی کا ایلیچی اورطرفدار کہتے، اورعبید اللہ مہدی کو اُس کے دعوے کے موافق امام اسمعیل بن جعفر صادق کی اولاد میں سمجھ کر اُس کی تکریم کرتے تھے، اس لئے عبید یین قرامطہ کو اپنا دوست سمجھتے اور قرامطہ عبیدیین کی خلافت کو مانتے تھے،یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ابوالقاسم کے فیصلے کو بخوشی تسلیم کرلیا اوراحمد منصور قرامطہ کا بادشاہ بن گیا اس کے بعد جب ۳۳۴ھ میں ابو القاسم عبیدی فوت ہوا اور اس کی جگہ اسمعیل عبیدی افریقہ میں تخت نشین ہوا،تو ابو منصور احمد قرمطی نے مبارکباد اوراظہار عقیدت کے لئے ایلیچی رونہ کئے ۳۳۹ ھ میں اسمعیل عبیدی نے قیروان سے بار بار ابو منصور کو لکھا کہ حجر اسود خانہ کعبہ میں واپس بھیج دو تو ابو منصور احمد قرمطی نے حجر اسود کو خانہ کعبہ میں واپس بھیج دیا، ابو منصور کی حکومت میں بیرونی ملکوں پر قرامطہ کے حملے کم ہوئے اور اندرونی انتظامات میں وہ زیادہ مصروف رہا۔