انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معاویہ اورقیس کی صلح حضرت حسنؓ کی دستبرداری سے آپ کے خاص حامیوں اورحضرت علیؓ کے فدائیوں کو بڑا صدمہ پہنچا، اس میں شک نہیں کہ حضرت حسنؓ کے کچھ آدمیوں نے جن پر شامیوں کا مخفی جادو چل گیا تھا کمزوری دکھائی تھی، لیکن ان کے علاوہ ہزاروں فدایان علیؓ اس وقت بھی سربکف جان دینے کے لئے آمادہ تھے خود قیس بن سعد جو حضرت حسنؓ کے مقدمۃ الجیش کے کماندار تھے،حضرت حسنؓ کے حکم پر حضرت معاویہؓ کا مقابلہ چھوڑ کر مدائن تو چلے آئے تھے؛ لیکن دستبردای کے بعد کسی طرح امیر معاویہ کی خلافت تسلیم کرنے پر تیار نہ ہوتے تھے اوران سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ تن آمادہ تھے اوراپنی ہم خیال جماعت سے جنگ کے لئے بیعت بھی لے لی تھی،لیکن آخر میں امیر معاویہؓ نے ان کےتمام مطالبات مان کر صلح کرلی۔ (ابن اثیر:۳/۳۴۳)