انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ولید وسلیمان کی ولی عہدی عبدالملک اس فکر میں غلطاں وپیشاں تھا کہ کس طرح اپنے بھائی عبدالعزیز کوولی عہدی سے معزول کرکے اپنے بیٹوں کوولی عہد بنائے؛ مگریہ کام کچھ آسان نہ تھا؛ کیونہ عام طور پرلوگوں کی مخالفت برپا ہوجانے کا اندیشہ تھا، جب عبدالعزیز کے مرنے کی خبر پہنچی توعبدالملک کوقدرتی طور پراپنی خواہش کے پورا کرنے کا موقع مل گیا؛ چنانچہ اس نے رمضان سنہ۸۶ھ میں تمام صوبوں کے گورنروں اور عاملوں کے نام فرامین جاری کیے کہ عیدالفطر کے روز یکم شوال کولوگوں سے ولید وسلیمان کی ولیعہدی کے لیے بیعت لے لیں؛ چنانچہ تمام ممالک میں تاریخ مقررہ پران دونوں کی ولی عہدی کے لیے بیعت لی گئی، مدینہ کا عامل ہشام بن اسماعیل مخزومی تھا، اس نے جب اہلِ مدینہ سے ولید وسلیمان کی بیعتِ ولی عہدی کے لیے کہا توسب نے بیعت کی؛ لیکن سعید بن مسیب نے انکار کردیا، ہشام نے سعید بن مسیب کوگرفتار کرکے درے لگوائے اور تشہیر کراکرقید کردیا، عبدالملک کوجب یہ حال معلوم ہوا توہشام کوخط لکھا کہ تم نے سعید بن مسیب کے ساتھ سختی کرنے میں غلطی کی ہے؛ کیونکہ ابن مسیب میں نہ عداوت ہے، نہ مخالفت ہے، نہ منافقت ہےاسیے شخص کوہرگز تکلیف نہیں دینی چاہیے۔