انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت امام ؒ کی دیانت وامانت آپ کے اجتہاد اوراستنباط سے اختلاف ہوسکتا ہے، اجلہ مجتہدین کے آپس میں کتنے اختلافات ہیں؛لیکن آپ کی دیانت وامانت سے اب تک کسی نے اختلاف نہیں کیا،آپ نے اپنے فقہی موقف کو ثابت کرنے کے لیے صحیح بخاری میں کوئی کمزور روایت درج نہیں کی، صحیح بخاری آپ نے ایک خاص معیار رواۃ کے ساتھ ترتیب دی ہے، امام صاحب کو کسی خاص موضوع پر اگر اپنی شرائط کے مطابق روایت نہیں ملی تو آپ نے کسی کم درجہ کی روایت کو وہاں جگہ نہیں دی ہے ؛بلکہ اس کے بجائے اجتہاد اور قیاس سے کام لے لیا ہے،حدیث کے باب میں آپ اپنے قائم کردہ معیار سے نیچے نہیں اترے۔ مسئلہ آمین بالجہر میں آپ کے پاس صحیح بخاری کی شرطوں کے مطابق کوئی روایت نہ تھی، آپ کے ہاں کسی صحیح حدیث سے حضورﷺ کا بلند آواز سے آمین کہنا مروی نہ تھا، اسی طرح آپ کے پاس فاتحہ خلف الامام کی کوئی روایت جس میں امام کے پیچھے ہونے کی صراحت ساتھ کی گئی ہو، صحیح بخاری کی شرطوں کے مطابق آپ کے پاس موجود نہ تھی، آپ نے دونوں جگہ قیاس سے کام لیا اورنص کی بجائے استدلال سے اپنی بات کہی، حدیث کو آپ جس طرح سمجھ پائے اس اپنی سوچ کو آپ نے ترجمۃ الباب میں لکھ دیا؛ مگر متن میں وہی روایت لکھی جو ان کی صحیح بخاری کی شرطوں کے مطابق تھی، گو اس میں اس موضوع کی صراحت نہ ہو۔