انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ولی عہدی سلیمان بن عبدالملک نے انپے بیٹے ابوب کواپنا ولی عہد بنایا تھا؛ لیکن جب ایوب فوت ہوا اور مقام ابق میں وہ علیل ہوا تواس نے رجاء بن حیوٰۃ سے مشورہ کیا کہ میں کس کواپنا جانشینی کے لیے نامزد کروں اوّل سلیمان نے اپنے بیٹے داؤد کا نام لیا، رجاء بن حیوٰۃ نے کہا کہ وہ قسطنطنیہ کے محاصرہ میں مصروف اور کفّار سے لڑرہا ہے، عرصہ سے وہاں کی کوئی خبر نہیں ملی، خدا جانے وہ زندہ ہے یاشہید ہوا، ادھر فاصلہ زیادہ ہے ایسے شخص کوولی عہد بنانے کا مشورہ میں نہیں دے سکتا؛ پھرسلیمان نے کہا کہ میں اپنے چھوٹے بیٹے کوولی عہد بنادوں، رجاء بن حیوٰۃ نے کہا کہ وہ صغیرالسن ہے اس قبال نہیں کہ وہ بارِ خلافت اُٹھاسکے، سلیمان نے کہا کہ تم پھربتاؤ میں کس کواپنا جانشین مقرر کروں؟ رجاء بن حیوٰۃ نے کہا کہ مسلمانوں کی صلاح وفلاح اور آپ کی نیک وپاک باطنی اور دین داری کا تقاضا تویہ ہونا چاہیے کہ آپ اپنے چچازاد بھائی عمر بن عبدالعزیز کواپنا ولی عہد بنائیں؛ کیونکہ ان سے بہتر دوسرا شخص نہیں مل سکتا؛ نیز وہ آپ کے وزیراعظم ہونے کے سبب امورِ سلطنت کے متعلق ہرقسم کا کافی تجربہ بھی رکھتے ہیں، سلیمان نے کہا کہ میں بھی عمر بن عبدالعزیز کوسب سے بہتر سمجھتا ہوں؛ لیکن مجھ کوڈر یہ ہے کہ میرے بھائی یعنی فرزندانِ عبدالملک راضی نہ ہوں گے اور وہ عمر بن عبدالعزیز کی مخالفت پراُٹھ کھڑے ہوں گے، رجاء بن حیوٰۃ نے کہا کہ آپ عمر بن عبدالعزیز کوخلیفہ بناکر ساتھ ہی یہ بھی وصیت کردیجئے کہ ان کے بعد یزید بن عبدالملک خلیفہ ہو، سلیمان بن عبدالملک نے اس مشورہ کوپسند کیا اور عمربن عبدالعزیز کے لیے ولی عہدی کافرمان لکھ کراس پرمہر لگادی، اس کاغذ کوایک لفافہ میں بند کرکے اس لفافہ کوبھی سربمہر کردیا اور رجاء بن حیوٰۃ کودے کرکہا کہ باہر جاؤ اور یہ لفافہ دکھا کرکہو کہ امیرالمؤمنین نے اس لفافہ میں اپنے بعد خلیفہ ہونے والے شخص کا تعین کردیا اور فرمان لکھ کررکھ دیا ہے جس شخص کا نام اس فرمان میں ہے اس کے لیے بیعت کرو۔ جب رجاء نے باہر جاکر لوگوں کوجمع کرکے یہ حکم سنایا تولوگوں نے کہا کہ ہم بیعت اس وقت کریں گے جب کہ ہم کو اس شخص کا نام بتادیا جائے گا، رجابن حیوٰۃ نے آکر سلیمان سے یہ کیفیت بیان کی، سلیمان نے اسی وقت حکم دیا کہ کوتوال اور پولیس کوبلا کرحکم دوکہ لوگوں سے میرے حکم کے موافق بیعت لیں اور جوشخص انکار کرے اس کی گردن اُڑادیں یہ حکم سنتے ہی سب نے بیعت کی اور مطلق چوں وچراں نہ کیا۔ رجاء بن حیوٰۃ جب بیعت لے کرواپس آرہے تھے توراستے میں ہشام بن عبدالملک ملا اور اس نے کہا کہ مجھ کوخوف معلوم ہوتا ہے کہ امیرالمؤمنین نے کہیں مجھ کومحروم ہی نہ رکھا ہو؛ اگرایسا ہے تومجھے بتادو؛ تاکہ میں اپنا کچھ انتظام کروں، رجاء نے کہا کہ امیرالمؤمنین نے مجھ کوسربمہر لفافہ دیا ہے اور سب سے اس بات کوپوشیدہ رکھا تم کوکیا جواب دے سکتا ہوں، آگے چل کراتفاقاً عمربن عبدالعزیز مل گئے انھوں نے کہا کہ مجھ کوبڑا ہی خوف معلوم ہورہا ہے کہ کہیں سلیمان نے ولی عہدی کے لیے میرا ہی نام نہ لکھ دیا ہو؛ اگرتم کومعلوم ہے تومجھے بتادو؛ تاکہ میں کوشش کرکے اس مصیبت کوٹالوں اور سبک دوشی حاصل کروں، رجاء نے اُن کوبھی وہی جواب دیا جوہشام بن ملک کودیا تھا۔