انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جویائے حق حضرت سلمان فارسی کا قبول اسلام حضرت سلمانؓ فارسی جو ایران کے رہنے والے تھے اور تلاش حق میں سرگرداں تھے حضور ﷺ کی مدینہ تشریف آوری کے پانچ روز بعد مدینہ تشریف لائے اور اسلام قبول کیا، ان کامجوسی نام ماہ بہ تھا، وہ ایران کے ایک موضع جئے کے رہنے والے تھے ، بعض نے دام ہرمز لکھا ہے، بچپن ہی سے مذہب کی طرف جھکاؤ تھا، آخر آتش کدہ کے خادم خاص بن گئے، آگ کوذرا سی دیر کے لئے بھی بجھنے نہ دیتے تھے، لڑکیوں کی طرح گھر ہی میں رہتے تھے، ایک دن ان کے باپ بوذخشاں نے انہیں کھیتوں کی دیکھ بھال کے لئے بھیجا ، راستہ میں نصرانیوں کی عبادت گاہ تھی، وہ وہاں ٹھہر کر ان کی عبادت کا طریقہ دیکھنے لگے جو انہیں پسند آگیا ، اس لئے انھوں نے عیسائیت اختیار کر لی کیونکہ آتش پرستی سے اکتاگئے تھے، ان سے پوچھا : دین عیسوی کا مرکز کہاں ہے ؟ جواب ملا شام ، انہوں نے کہا کہ کوئی قافلہ اُدھر جائے تو مجھے بھی ان کے ساتھ بھیج دینا، باپ کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو بیڑیاں پہنا کر قید کر دیا؛لیکن کسی نہ کسی طرح قید سے آزاد ہوگئے، اتفاق سے ان ہی دنوں ایک قافلہ شام جا رہا تھا ، حضرت سلمان ؓ بھی اس قافلہ کے ساتھ شام روانہ ہوگئے اور بڑے پادری کے پاس عیسائی مذہب سے واقفیت حاصل کرنے لگے، وہاں کے پادریوں نے کہا کہ عنقریب دنیا میں نبیﷺ آخر الزماں کا ظہور ہو گا جو صحرائے عرب سے اُٹھ کر دین حنیف کو زندہ کرے گا، اب آپ نبی آخر الزماں کی تلاش میں ایک قافلہ کے ساتھ عرب آئے اور حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کئے ، مواخات میں انھیں حضرت ابو دردہؓ کا بھائی بنایا گیا، حضور ﷺ نے فرمایا: میں عربوںمیں، صہیبؓ رومیوں میں، بلالؓ حبشیوں میں اور سلمانؓ ایرانیوںمیں سب سے پہلے جنت کی طرف سبقت لے جانے والے ہیں،یہ بھی فرمایا کہ سلمانؓ واقعی علم سے بھر پور ہے ، اپنے ہاتھوں سے روزی کما تے تھے اور صدقہ بھی کرتے تھے، حضور اکرم ﷺ سے ان کی تعریف میں متعدد احادیث منقول ہیں ، روایت ہے کہ ان کی عمر بہت زیادہ ہوئی، بہ اختلاف روایت ۳۲ یا ۳۳ یا ۳۵ ہجری میں مدائن میں انتقال ہوا،یہ مقام سلمانؓ پاک کہلاتا ہے، حضرت عمرؓ نے اپنے دور خلافت میں انہیں مدائن کا گورنر بنایا تھا۔