انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دعاء عبادت ہے نعمان بن بشیر نبی پاک ﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا " دعاء عبادت ہے" پھر(اس کی تائید میں) یہ آیت تلاوت کی: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ (غافر:۶۰) ترجمہ:اورتمہارے رب نے کہا مجھ سے دعاء کرو میں قبول کروں گا، یقیناً وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں،ذلت کی حالت میں جہنم میں داخل ہوں گے۔ (ابوداؤد،صفحہ۲۰۸،ترمذی،الدعا:۲/۷۸۷) يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي معنی میں يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ دُعَائِیْ کے ہے،اس لئے کہ دعاء بھی عبادت کی قسم ہے؛بلکہ افضل العبادات ہے،دعاء خضوع کے دروازے میں سے ایک دروازہ ہے اور عبادت کا مقصد خضوع اورمسکنت ہے ،اس لئے دعاء عبادت ہے۔ (روح المعانی:۲۴/۸۱) حافظ نے لکھا ہے کہ دعاء اعظم عبادات ہے۔ (صفحہ:۱۱/۹۵) اس آیت میں دعاء کے ترک کرنے والوں کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہے،وہ بصورت استکبار ہے یعنی جو شخص بطور استکبار اپنے آپ کو دعاء سے مستغنی سمجھ کر دعاء چھوڑدے یہ علامت کفر کی ہے ،اس لئے وعید جہنم کا استحقاق ہوا، ورنہ فی نفسہ عام دعائیں فرض واجب نہیں، ان کے ترک سے کوئی گناہ نہیں،البتہ باجماع علماء مستحب اورافضل ہے اور حسب تصریح حدیث موجب برکات ہے۔ (معارف القرآن:۷/۶۱۱، فتح الباری:۱۱/۹۵) حضرت براءؓ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: دعاء عبادت ہے۔ (ترمذی،صفحہ:۱۷۳،ترغیب:۲/۴)