انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
وطن اقامت میں قصر کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ ایک صاحب کا بڑا کاروبار ہے ، وہ اپنے آبائی وطن میں نہیں رہتے ، جہاں جہاں ان کی فیکٹریاں ہیں اسی شہر میں رہتے ہیں تو اس صورت میں اپنے قدیمی وطن سے اگر کلیۃً ہجرت نہیں کی تو وہی وطنِ اصلی ہے، وہاں پہنچ کر نماز پوری پڑھیں گے، خواہ ایک ہی دن رہنا ہو،البتہ جن مقامات میں کاروبات ہے وہ اگر کسی جگہ مستقل سکونت کی نیت نہیں تو جب تک کسی جگہ کم از کم پندردن قیام کی نیت نہ ہو قصر کریں گے، اگر مستقل قیام کی نیت ہے تو وہ وطن اصلی ہے، وہاں پوری نماز پڑھیں گے، محض کوٹھی یا اسبابِ معیشت کا موجود ہونا وطنیت کے لئے کافی نہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۴۹۴،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۵/۱۶۸، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)