انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مسجد اقصی کے پادری کی گواہی حضور اکرم ﷺ نے صلح حدیبیہ کے بعد ۷ ہجری میں حضرت دحیہ ؓ کلبی کے ذریعہ قیصر روم ہرقل کے پاس نامہ مبارک بھیج کر اسلام کی دعوت دی ، ہرقل نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ حجاز کا کوئی تاجر موجو د ہو تو اسے بلالائے، اتفاق سے اس وقت تاجروں کے ایک قافلہ کے ساتھ ابو سفیان موجود تھے جن سے ہرقل نے حضور ﷺکے بارے میں سوالات کئے، ان سوالات کے جوابات دینے کے دوران ابوسفیان کو معراج کے واقعہ کا خیال آیااور انھوں نے اسے بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضور ﷺ راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کا سفر کرتے ہوئے آسمانوں پر تشریف لے گئے اور پھر واپس آئے، ہرقل کے دربار میں اتفاق سے اس وقت مسجد اقصیٰ کا لارڈ پادری موجود تھاجس نے یہ بتلایا کہ وہ ہر رات سونے سے پہلے مسجد اقصیٰ کے تمام دروازے بند کر دیتاتھا؛لیکن اس رات کوشش کرنے کے باوجود صدر دروازہ بند نہیں ہوا، آخر کار انھوں نے نجاروں کو بلواکر اسے بند کرنا چاہا مگر باوجود کوشش کے وہ ناکام رہے اس لئے دروازہ کھلا چھوڑ کر سب لوگ گھروں کو چلے گئے، پادری جب علی الصباح مسجد آیا تو مسجد کے دروازہ کو بالکل ٹھیک پایا ، مسجد کے قریب چٹان میں سوراخ دیکھا جس سے کسی جانور کو باندھنے کا نشان تھا، پادری نے کہا کہ رات کو دروازے کا کھلا رہنا صرف اس نبی کے لئے تھا جس کی بشارت حضرت عیسیؑ نے دی تھی اور یہ کہ انھوں نے مسجد اقصیٰ میں رات میں ضرور نماز پڑھی ہوگی۔ ( سیرت احمد مجتبی- زادالمعاد)