انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت مجمع بن ؓ جاریہ نام ونسب مجمع نام،قبیلۂ اوس کے خاندان عمروبن عوف سے ہیں سلسلۂ نسب یہ ہے، مجمع بن جاریہ بن عامر بن مجمع بن عطاف بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس اسلام ہجرت کے وقت کم سن تھے اوراسی زمانہ میں اسلام لائے۔ غزوات غزوہ حدیبیہ میں شرکت کی۔ (مسند ابن حنبل:۳/۴۲۰) وفات امیر معاویہؓ کے آخر زمانۂ خلافت میں انتقال کیا۔ (استیعاب:۵/۱۹۲) اولاد حسب ذیل اولاد چھوڑی:یعقوب، یحییٰ، عبید اللہ، بیوی کا نام سلمہ بنت ثابت ابن وحدانہ بن نعیم بن غنم بن ایاس تھا اور قبیلہ قضاعہ کے خاندان بلی سے تھیں۔ (طبقات:۵/۱۹۲) صاحب طبقات کا بیان ہے کہ ان کی نسل باقی نہیں رہی۔ (طبقات:۳/۳۴) فضل وکمال عہد رسالت میں جن صحابہؓ نے قرآن جمع کرنا شروع کردیا تھا ان میں حضرت مجمع بن جاریہؓ انصاری بھی تھے ؛لیکن ایک یا دوسورتیں باقی ہی تھیں کہ آنحضرتﷺ کا وصال ہوگیا،(اسد الغابہ:۱/۳۰۳) اوروہ اس کام کو مکمل نہ کرسکے۔ مسند ابن حنبل میں ہے:کان احدا لقرآالذین قرؤ القرآن(مسند:۳/۴۲۰)یعنی وہ ان قاریوں میں تھے جنہوں نے قرآن پڑھا تھا، حضرت عمرؓ نے اپنے عہد خلافت میں ان کوقرآن کی تعلیم کے لئے کوفہ بھیجا تھا،(اصابہ:۶/۴۶) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓبھی وہیں تھے،انہوں نے بھی ان سے قران پڑھا تھا،حدیثیں بہت کم روایت کیں ،صحیح ترمذی میں ۳حدیثیں ہیں ،جن میں بعض صحیح سند سے ثابت ہیں،راویوں میں یعقوب، عبدالرحمن بن یزید بن جاریہ اورعکرمہ بن سلمہ ہیں۔ اخلاق زہد و تقدس کی وجہ سے اپنی قوم کے امام تھے اور یہ منصب صغر سنی ہی میں حاصل ہوگیا تھا، باپ نے مسجد ضرار بنائی تھی ،معصوم بیٹا اس میں نماز پڑہتا تھا،لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ اس سے آنحضرتﷺ اوراسلام کی بیخ کنی مقصود ہے،آنحضرتﷺ نے اس مسجد کو جلوادیا۔ حضرت عمرؓ کے زمانہ میں لوگوں نے درخواست کی کہ مجمعؓ کو امام بنایا جائے ،بولے یہ کبھی نہ ہوگا ،وہ مسجد ضرار میں منافقین کی امامت کرتا تھا،مجمعؓ کو خبر ہوئی تو قسم کھا کر کہا کہ مجھے منافقین سے کوئی سروکار نہ تھا، جب ان کی طرف سے پورا اطمینان ہوگیا تو حضرت عمرؓ نے ان کو امامت کی اجازت دی۔