انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قبولیت دعاءکی چندشرطیں احادیث کی روشنی میں اللہ پاک بندے کی ہر دعاء سنتا ہے، مگر وہی دعاء قبول فرماتا ہے جو بندہ کے حق میں بہتر اوراس کے نزدیک مصلحت کے موافق ہو؛چنانچہ قرآن پاک میں ارشادہے "فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِنْ شَاءَ"اگر وہ چاہتا ہے تو دعاء قبول کرتے ہوئے مصیبت کو دور کردیتا ہے۔ (۱) لہذا دعاء کی پہلی شرط مشیت ایزدی ہے۔ (۲) اکل حلال حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا لوگو! اللہ پاک ہے،وہ پاک(حلال چیزوں) کو ہی قبول کرتا ہے،آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو دور دراز کی مسافت سفر طے کئے ہوئے ہو،پراگندہ منہ،پراگندہ غبار آلود بال ہو،آسمان کی طر ف ہاتھ اٹھائے مانگ رہا ہو، اے رب! اے رب! حالانکہ اس کا کھانا بھی حرام ،پینا بھی حرام،غذا بھی حرام ہے،کس طرح اس کی دعاء قبول ہوگی۔ (مسلم:۱/۳۲۶) ایک موقعہ پر آپ ﷺ نے حضرت سعدؓ کو نصیحت فرماتے ہوئے کہا یَا سَعْد اطب مطعمک تستجب دعوتک ،اے سعد! پاکیزہ حلال کھانا کھاؤ دعا قبول ہوگی،یہی تقویٰ ہے؛چنانچہ قرآن پاک میں ہے "إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ" اللہ تعالی پرہیز گاروں سے قبول فرماتا ہے۔ (ترغیب:۲/۵۴۷) (۳)امر بالمعروف نہی عن المنکر کرتے رہنا اس امت پر بھلائی کا حکم اور برائیوں سے روکنے کی اہم ذمہ داری سپرد ہے،اس سے غفلت قبولیت دعاء میں مانع ہے۔ حضرت حذیفہ یمان سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: " اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم ضرور بھلائی کا حکم کرتے رہو اور برائی سے روکتے رہو،ورنہ قریب ہے کہ خدائے پاک تم پر عذاب نازل فرمائے اور تم دعاء کرو اور تمہاری دعاء قبول نہ ہو۔ (ترمذی:۲/۳۹) فائدہ:اس سے معلوم ہوا کہ امر بالمعروف نہی عن المنکر سے غفلت ہو تو دعاء قبول نہیں ہوتی۔ (۴) اورقبولیت میں جلد بازی نہ کرنا۔ جو دعاء مانگے فوراً قبولیت نہ چاہے،یوں نہ کہے کہ دعاء مانگی مگر قبول نہیں ہوئی۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کی دعاء اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے جب تک کہ وہ عجلت نہیں کرتا اور یوں نہیں کہتا کہ میں نے تو دعاء بہت مانگی مگر قبول نہیں ہوئی۔ (ترمذی:۲/۱۷۴) (۵)دعاء میں کوئی گناہ کی بات نہ ہونا دعاء میں ایسی بات ہو کہ جس کا پورا ہونا گناہ کا باعث ہو تو ایسی دعاء قبول نہیں ہوتی۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا بندہ کی دعاء اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے جب تک کہ وہ گناہ کی دعاء نہیں مانگتا۔ (مسلم:۲/۳۵۲،مختصرا) (۶)رشتہ توڑنے کی دعاء نہ ہونا ایسی دعاء جس سے رشتہ داروں کو تکلیف ہوتی ہو، رشتہ ٹوٹتا ہو،تعلقات خراب ہوتے ہوں، قبول نہیں ہوتی،اسی اوپر کی حدیث پاک کا دوسرا ٹکڑا ہے اورجب تک کہ رشتہ ناطہ توڑنے کی دعاء نہیں کرتا۔ (مسلم:۲/۳۵۲) (۷) دل کی لگن اوریقین کے ساتھ ہونا توجہ اوریقین کے ساتھ دعاء کرنا قبولیت کا باعث ہے اس کے برخلاف غفلت اورلاپرواہی عدم قبولیت کا سبب ہے؛چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: دعاء یقین قبولیت کے ساتھ مانگا کرو،جان لو کہ اللہ تعالی غافل اورلاپرواہ دل کے ساتھ دعاء کو قبول نہیں فرماتا۔ (ترمذی:۲/۱۸۶)