انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۴)حضرت ابوالدرداءؓ(۳۲ھ) عویمربن زیدالانصاری حافظ ذہبیؒ انہیں الامام الربانی اور حکیم الامت کہتے ہیں، آپؓ اہلِ شام کے عالم فقیہ اور قاضی تھے، صحیح بخاری میں ہے کہ حضورِ اکرمﷺ کی حیات میں چار انصار صحابہؓ کوقرآن کریم یاد تھا: (۱)ابوالدرداءؓ (۲)معاذ بن جبلؓ (۳)زید بن ثابتؓ (۴)ابوزیدؓ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "مات النبیﷺ ولم یجمع القرآن غیراربعۃ ابی الدرداء ومعاذبن جبل وزید بن ثابت وابی زید"۔ (تذکرہ:۱/۲۴) حضرت مسروقؒ تابعی کہتے ہیں: "وجدت علم اصحاب محمدﷺ انتہی الیٰ ستۃ الی عمر وعلی وعبداللہ ومعاذ وابی الدرداء وزید بن ثابتؓ"۔ ترجمہ: میں نے حضورؐ کے صحابہؓ کے علم کو اِن چھ میں تمام ہوتے پایا (۱)حضرت عمرؓ (۲)حضرت علیؓ (۳)حضرت عبداللہ بن مسعودؓ (۴)حضرت معاذؓ (۵)حضرت ابوالدرداءؓ (۶)حضرت زید بن ثابتؓ۔ حدیث میں آپ رضی اللہ عنہ کی علمی عظمت کا اندازہ کیجئے کہ ایک شخص ایک لمبے سفر سے آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضرہوتا ہے، اُسے دمشق آنے میں سوائے آپؓ سے حدیث سننے کے اور کوئی غرض نہ تھی، وہ حدیث سنتا ہے اور واپس چل دیتا ہے، آپؓ یقیناً اپنے وقت میں اپنے پورے حلقہ کے مرجع اور معلم تھے، کثیر بن قیسؓ اس وقت حضرت ابوالدرداءؓ کے پاس بیٹھے تھے، وہ بیان کرتے ہیں: "كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَاأَبَاالدَّرْدَاءِ إِنِّي جِئْتُكَ مِنْ مَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُﷺ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ مَاجِئْتُ لِحَاجَةٍ"۔ (ابوداؤد، كِتَاب الْعِلْمِ،بَاب الْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ،حدیث نمبر:۳۱۵۷، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: میں دمشق کی مسجد میں حضرت ابوالدرداءؓ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص آپؓ کے پاس آیا اس نے کہا، اے ابوالدرداءؓ! میں مدینہ شریف سے آپؓ کے پاس صرف ایک حدیث کے لیئے آیا ہوں، مجھے اطلاع ملی تھی کہ آپؓ اسے حضورﷺ سے روایت کرتے ہیں، میں اور کسی غرض کے لیئے آپؓ کے پاس نہیں آیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپؓ کی شخصیتِ کریمہ اس وقت اکنافِ عالم کے لیےمرجع علم تھی، حضرت علقمہ بن قیسؓ، سعید بن المسیبؓ، خالد بن معدانؓ، ابوادریس خولانیؓ جیسے اکابر تابعین اور آپؓ کے بیٹے حضرت بلالؒ نے آپؓ سے روایت لی ہیں اور انہیں روایت کیا ہے، امام اوزاعیؒ آپؓ کی ہی علمی مسند کے وارث تھے، آپؓ کی اہلیہ اُم الدرداء بھی علمِ فقہ میں بہت اُونچا مقام رکھتی تھیں۔