انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** معجزات نبی کے شرائط میں نمبر تین میں معجزات کی طرف اشارہ کیا گیا اس لئے مناسب یہ معلوم ہوا کہ بعض انبیاء کے کچھ مخصوص معجزات بیان کردیے جائیں چونکہ رسول ونبی انسان ہی ہوتے ہیں اوران کی ظاہری صورت اوردوسر ےعام انسان کی صورت میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور بعض لوگ ان میں فرق بھی نہیں کرتے اس لئے اللہ تعالی انبیاء کو معجزات عطا فرماتے ہیں جس کے ذرئعہ فرق بھی ہوجائے اوران کی صداقت کی دلیل بھی بن جائے جیساکہ اللہ تعالی موسیٰ علیہ السلام کے قصہ میں بیان فرماتے ہیں: فَذَانِكَ بُرْهَانَانِ مِنْ رَبِّكَیہ (عصا اورید بیضا کا معجزہ) تیرے پروردگار کی طرف سے تیری رسالت کی دوروشن دلیلیں ہیں۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو بھی معجزات دیئے گئے آپ کے لئے آگ کے ٹھنڈی ہوجانے کا معجزہ مشہور ہے کہ جب پوری برادری اورنمر ود یہ فیصلہ کرلیے کہ آپ کو آگ میں جلادیا جائے، تو تاریخی روایات میں ہے کہ ایک مہینہ تک سارے شہر کے لوگ اس کام میں لکڑی وغیرہ جمع کرتےرہے پھر اس میں آگ لگا کر سات دن تک دہکائے یہاں تک کہ اس کے شعلے فضائے آسمان میں اتنے اونچے ہوگئے کہ اگر کوئی پرند اس پر گزرے تو جل جائے جس وقت ابراہیم علیہ السلام کو اس میں ڈالنے کا ارادہ کیا گیا تو فکر ہوئی کہ کس طرح ڈالیں اس لئے کہ اس کے قریب تک جانا کسی کے بس میں نہیں تھا پھر منجنیق تیار کیا گیا اس میں رکھ کر آپ کو اس میں اتارا گیا تو فرشتوں نے آپ سے مدد کرنے کی اجازت چاہی آپ نے جواب دیا کہ مجھے اللہ کافی ہے، وہ میراحال دیکھ رہا ہے پھر اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کے جسم کو جلنے سے بالکل محفوظ رکھتے ہوئے آگ کو آپ کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی کی چیز بنادیا۔ (تفسیر مظہری، الانبیاء:۶۸) اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بہت سارے معجزات دیئے گئے مشہور معجزات میں سے یہ ہے کہ آپ کے ساتھ جو عصا تھا اس میں یہ قوت دی گئی کہ جب اس کو دشمن کے سامنے ڈالدیا جاتا تو وہ اژدھا بن جاتا اورآپ اپنا ہاتھ اپنے بغل میں ڈالکر نکالتے تو وہ ہاتھ سورج کی طرح چمکنے لگتا اورفرعون اوراس کے لشکر سے محفوظ کرنے کے لئے دریا سے آپ کو اور آپ کی لشکر کو پار کروادیا اوروہ لوگ سب غرق ہوگئے وغیرہ۔ (روح المعانی:بنی اسرائیل:۱۰۱) اسی طرح حضرت عیسی علیہ اسلام کو بھی بہت سارے معجزات عطا فرمائے گئے، جیسا کہ اول ولادت ہی میں آپ کو قوت گویائی (بات کرنے کی طاقت )دی گئی اورآپ کامشہور معجزہ یہ تھا کہ آپ مٹی کا پرندے بنا کر ہوا میں اڑادیتے تو وہ جان دار بن کر ہوا میں اڑجاتے وغیرہ۔ (مریم:۳۰،آل عمران:۴۹) اسی طرح سید الانبیاء حضوراکرم ﷺ کو بھی بہت سارے معجزات دیئے گئے امام بیہقی فرماتے ہیں کہ آپ حضورﷺ کے معجزات ایک ہزار تک پہنچتے ہیں، امام نووی فرماتے ہیں کہ ایک ہزار دو سو تک پہنچتے ہیں مگر تمام معجزات کا بیان یہاں پر بہت دشوار ہے البتہ آپ ﷺ کے کچھ معجزات یہ تھے کہ آپ کے انگلی کے اشارہ سے چاند کا دوٹکڑے ہوجانا، کنکریوں کے ذریعہ کلمہ کا پڑھ وادینا، آپ کی انگلیوں سے پانی کا پھوٹ پڑنا، جس سے تقریبا دیڑھ ہزار اصحاب سیراب ہوگئے اور سب نے وضو کیا اور چوپایوں کو بھی پلایا اورپھر بقدر ضرورت برتنوں وغیرہ میں بھر کر رکھ لیا اور تھوڑے طعام کا ایک لشکر عظیم کے لئے کافی ہوجانا، آپ کے بلانے سے درختوں کا حاضر ہوجانا اور شجر و حجر کا آپ کو سلام کرنا اور بھنی ہوئی بکری کے بازو کا دسترخوان پر بولنا کے مجھے تناول نہ فرمائیے وغیرہ وغیرہ (مسلم باب فی معجزات النبی صلی اللہ علیہ وسلم، نووی علی مسلم،۴۷۴/۷،فتح الباری،باب علامات النبوۃ فی الاسلام:۳۷۸/۱۰) ان سارے معجزات سے یہ بتلانا ہوتا ہے کہ یہ اللہ کا برگزیدہ بندہ اوراس کا راز دار ونائب اوراس کا سفیر ہے جو اس کے احکام وہدایت کو لیکر آیا ہے یہ ساری چیز یں کسی غیر نبی مصلح ورفارمر سے صادر نہیں ہوتیں۔