انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلطان محمود غازان خان ابن ارغون خان ابن اباقاخان سلطان محمود خان نے تخت نشین ہوکر امیر نور وزبیگ اویرات کو اپنا وزیر وسپہ سالار بنایا اورسکوّں پر کلمۂ طیبہ نقش کرایا،اسی طرح مہرا اورفرامین کی پیشانیوں پر اللہ اعلیٰ لکھنے کا حکم دیا، نور وزبیگ کو چند روز کے بعد خراسان کا حاکم مقرر کرکے روانہ کیا، ایستیمور وارسلان وہ مغل سرداروں نے آپس میں عہد کیا کہ ہم میں سے ایک شخص سلطان محمود خان کو اور دوسرا امیر نور وزبیگ کو ایک ہی تاریخ میں قتل کرے؛چنانچہ ان دونوں نے اپنے ارادے کو قوت سے فعل میں لانے کی کوشش کی،مگر عجیب اتفاق یہ ہوا کہ وہ اپنے ارادے میں کامیابی حاصل نہ کرسکے اورعین وقت پر دونوں سلطان محمود خاں اورامیر نوروبیگ کے ہاتھ سے مارے گئے،اس کے بعض امراء وزراء نے امیر نور وزبیگ کے متعلق بد گوئی اور چغل خوری سے کام لے کر بادشاہ کو بد گمان کردیا اورظاہر کیا کہ امیر نوروزبیگ خراسان میں بغاوت وخود مختاری کے اعلان کا عزم رکھتا ہے،ان پیہم سازشی کوششوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ سلطان محمود غازان خان امیر نوروز سے بد گمان ہوکر اس کے استیصال کے درپے ہوا اوریہ امیر بزرگ معہ خاندان ہلاک وبرباد ہوا،اسی طرح خواجہ صدر الدین وزیر بھی امرا کی کوشش سے مقتول ہوا اوراُس کی جگہ خواجہ رشید الدین مصنف جامع رشید کو قلمدان وزارت عطا ہوا،یہ واقعہ ۶۹۹ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ اس کے بعد سلطان محمود غازان خان نے سلطان مصر کو لکھا کہ میرے بزرگوں نے ملکِ شام کو فتح کیا تھا اورشام کا ملک ہمارا موروثی مقبوضہ ہے مصری فوجوں نے اس ملک پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے،میرے بزرگ چونکہ کافر تھے اوردین اسلام سے واقف نہ تھے،لہذا تمہاری مخالفت جو میرے بزرگوں سے تم نے کی قابلِ معافی ہے میں الحمد للہ مسلمان ہوں اور تم کو مسلمان ہونے کی وجہ سے اپنا بھائی سمجھتا ہوں،لہذا اب تمہارا فرض ہے کہ شام کا علاقہ میرے لئے خالی کردو اورمیری شہنشاہی وسرداری تسلیم کرو،مصر سے اس پیغام کا جواب نامناسب وصول ہوا، اسی خط وکتابت کا نتیجہ یہ ہوا کہ مصریوں نے جو پہلے سے مغلوں پر چیرہ دست تھے اپنی حدود سے نکل کر سلطان محمود غازان خان کے مقبوضہ علاقہ پر حملہ کیا اورساتھ ہی اس مصری فوج نے مسجدوں کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے قتلِ عام سے بھی کوئی دریغ نہ کیا ،یہ سُن کر سلطان مصر بھی فوج لے کر مقابلہ پر آیا،حمص کے قریب معرکۂ کارزار گرم ہوا،سلطان محمود غازان خان نے مصریوں کو شکست دے کر بھگادیا اور دمشق وشام پر قابض ومتصرف ہوکر شام کے بڑے بڑے شہروں میں ایک ایک امیر بطور نائب السلطنت مقرر کیا اورخود واپس چلا آیا سلطان مصر ناصر نے فوج لے کر دوبارہ ملکِ شام پر فوج کشی کی،شام کے مغل سرداروں نے خوب جم کر مقابلہ کیا،مگر شکست یاب ہوئے اور امیر تیتاق میدان جنگ مین شجاعت وبہادری کی داد دیتا ہوا گرفتار ہوا،یہ سُن کر سلطان غازان خان نے پھر ملکِ شام پر حملہ کا قصد کیا،لیکن انہیں ایام میں خبر پہنچی کہ جوجی خان کی اولاد جو قبچاق کی طرف برسرِ حکومت ہے دعویٰ کرتی ہے کہ ہلاکوخاں اوراس کی اولاد کا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ایران وخراسان وغیرہ پر خود مختارانہ حکومت کرے،یہ حق ہمارا ہے اورہم غازان خان کو ملک سے بے دخل کردیں گے، اس کے بعد آپس کی مخالفتوں نے غازان خان کو شام کی طرف متوجہ ہونے کا موقعہ نہ دیا۔