انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۳)ابومحمدعبداللہ بن عبدالرحمن الدارمی (۲۵۵ھ) سمرقند کے قبیلہ دارم سے تعلق رکھتے ہیں، یزید بن ہارون، نضربن شمیل اور دوسرے کئی ائمہ کبار سے حدیث سنی، امام مسلم، امام ترمذی، امام ابوداؤد (اور حضرت امام احمد بن حنبل کے صاحبزادے) عبداللہ آپ کے تلامذہ میں سے ہیں، امام احمد فرماتے ہیں خراسان میں چار شخص حفاظِ حدیث میں سے ہیں: (۱)امام ابوزرعہ (۲)امام بخاری (۳)امام دارمی (۴)حسن بن شجاع البلخی۔ امام نسائی نے بھی سنن صغریٰ کے ماسوا آپ سے روایت کی ہے __________ امام بخاری کوآپ کے انتقال کی خبر پہنچی توصدمہ سے سرجھکالیا اور بے اختیار آنسو جاری ہوگئے، اس سال اور بھی کئی محدث راہئ ملکِ بقا ہوئے، نیشاپور میں محدث عبدالرحمن، واسط میں محمد بن حرب النسائی، دمشق میں موسیٰ بن عامر نے انتقال فرمایا۔ مسنددارمی سنن کے طرز کی کتاب ہے مسند کی ترتیب پر نہیں، ہندوستان میں سنہ۱۲۹۳ھ میں مطبع نظامی کانپور میں چھپی تھی، اب مصر میں بارہا شائع ہوچکی ہے، حافظ ابوسعید خلیل العلائی (۷۶۱ھ) سے بھی اس کی تائید منقول ہے، مسنددارمی میں ساڑھے تین ہزار کے قریب احادیث ہیں اور اس دور کی دیگر کتابوں کی نسبت سے اس میں ثلاثیات زیادہ ہیں، یہ صرف مرفوع روایات پرمشتمل نہیں، صحابہ رضی اللہ عنہم کی روایات بھی اس میں کافی ہیں "باب فِى كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْىِ" کی ایک روایت ملاحظہ ہو: "مسجد میں کچھ لوگ دائرہ بنائے بیٹھے بلند آواز سے ذکر کررہے تھے، وہاں فقیہ الامت حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بھی آنکلے، آپ نے یہ منظر دیکھا توفرمایا:تم کس قدر جلدی تباہ ہونے لگے، ابھی توتمہارے سامنے بہت سے صحابہؓ زندہ موجود ہیں، ابھی توحضورﷺ کے کپڑے بھی پرانے نہیں ہوئے اور آپ کے استعمال کے برتن بھی نہیں ٹوٹے __________ کیا تم ایسے دین پرآگئے ہو جوحضورﷺ کے دین سے زیادہ ہدایت والا ہے یاگمراہی کا راستہ کھول رہے ہو"۔ (سنن دارمی، كتاب المقدمة،باب فِى كَرَاهِيَةِ أَخْذِ الرَّأْىِ،حدیث نمبر:۲۱۰، شاملہ، موقع وزارة الأوقاف المصرية) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ محدثین اس دور میں صرف مرفوع احادیث لےکرنہیں چلتے تھے، صحابہ رضی اللہ عنہم کوساتھ ساتھ رکھتے تھے، حضورﷺ کی بھی وہی حدیث سنتِ قائمہ سمجھی جاتی تھی، جس پر صحابہ رضی اللہ عنہم کا عمل موجود ہو اور اگلے آنے والے مسلمان اس طریقِ کار کو "مَاأَنَاعَلَیْہِ وَأَصْحَابِیْ" کی راہ کہہ سکیں۔