انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دین کی نصرت ایمان والوں سے اللہ کاخاص مطالبہ اوربڑاتاکیدی حکم ایک یہ بھی ہے،کہ جس سچے دین کو اوراللہ کی بندگی والے جس اچھے طریقے کو انہوں نے سچا اور اچھا سمجھ کر اختیار کیا ہے وہ اس کو زندہ اورسرسبزرکھنے کے لیے اور اس کو زیادہ سے زیادہ رواج دینے کے لیے جو کوشش کرسکتے ہوں ضرور کریں، دین کی خاص زبان میں اس کا نام جہاد ہے اورمختلف قسم کے حالات میں اس کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں۔ مثلااگر کسی وقت حالات ایسے ہوں کہ خود اپنا اور اپنے گھر والوں کا اور اپنی قوم اورجماعت کا دین پر قائم رہنا مشکل ہو اور اس کی وجہ سے خدانخواستہ مصیبتیں اورتکلیفیں اٹھانی پڑتی ہوں، تو ایسے حالات میں خود اپنے کو اوراپنے گھر والوں اوراپنی قوم والوں کو دین پر ثابت قدم رکھنے کی کوشش کرنا اور مضبوطی سے دین پر جمے رہنا بہت بڑاجہاد ہے؛ اسی طرح اگر کسی وقت مسلمان کہلانے والی قوم جہالت اورغفلت کی وجہ سے اپنے دین سے دورہوتی جارہی ہو تو اس کی اصلاح اور دینی تربیت کی کوشش کرنا اور اس میں اپنے جان ومال کا کھپانا بھی جہاد کی ایک قسم ہے؛ اسی طرح اللہ کے جو بندے اللہ کے سچے دین سے اور اس کے نازل کئے ہوئے احکام سے بے خبر ہیں، ان کو معقولیت اورسچی ہمدردی کے ساتھ دین کا پیغام پہونچانے اور اللہ کے احکام سے واقف کرنے میں دوڑدھوپ کرنا بھی جہاد کی ایک صورت ہے اوراگر کوئی ایسا وقت ہوکہ اللہ ورسول پر ایمان رکھنے والی جماعت کے ہاتھ میں اجتماعی قوت اورطاقت ہو اور اللہ کے دین کی حفاظت اورنصرت کے مقصد کا تقاضا یہی ہو کہ اس کے لیے اجتماعی طاقت استعمال کی جائے تو اس وقت اللہ کے مقرر کئے ہوئے قوانین کے مطابق دین کی حفاظت اورنصرت کے لیے طاقت کا استعمال کرنا جہاد ہے؛ لیکن اس کے جہاد اورعبادت ہونے کی دوخاص شرطیں ہیں،ایک یہ کہ ان کا یہ اقدام کسی ذاتی یا قومی مفاد کی غرض سے یا ذاتی یا قومی تعصب ودشمنی کے وجہ سے نہ ہو بلکہ اصل مقصد صرف اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کے دین کی خدمت ہو، دوسرے یہ کہ اس کے قوانین کی پوری پابندی ہو،ان دوشرطوں کے بغیر اگر طاقت کا استعمال ہوگا تو دین کی نظر میں وہ جہاد نہیں ،فساد ہوگا۔ اسی طرح ظالم وجابر حکمرانوں کے سامنے (چاہے وہ مسلمانوں میں سے ہوں یا غیر مسلموں میں سے) حق بات کہنا بھی جہاد کی ایک خاص قسم ہے جس کو حدیث شریف میں"افضل الجہاد" فرمایاگیا۔ دین کی کوشش اورحمایت وحفاظت کی یہ سب صورتیں (جن کا ابھی ذکرہوا)اپنے اپنے موقع پر یہ سب اسلام کے فرائض میں سے ہیں اور جہاد کا لفظ(جیساکہ اوپر ہم نے بتلایا) درجہ بدرجہ ان سب کو شامل ہے اب اس کی تاکید اورفضیلت کے متعلق چند آیتیں اورحدیثیں اور پڑھ لیجیے۔ "وَجَاہِدُوْا فِی اللہِ حَقَّ جِہَادِہٖ o ہُوَاجْتَبٰکُمْ "۔ (الحج:۷۸) اور کوشش کرواللہ کی راہ میں جیساکہ اس کا حق ہے،اس نے(اپنے دین کے لیے) تم کو منتخب کیاہے۔ "یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍo تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْo ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo یَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَیُدْخِلْکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ وَمَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ o ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ"۔ (الصف:۱۰۔۱۱) اے ایمان والو!کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت اورایسے سودے کا پتہ دے دوں جو درد ناک عذاب سے تم کو نجات دلادے وہ یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول پر تم ایمان کو استوار کرو اور اس کی راہ میں(یعنی اس کے دین کے لیے)اپنے مال اور اپنے جی جان سے کوشش کرو،یہ نہایت اچھا سوداہے تمہارے لیے اگر تمہیں سمجھ بوجھ ہو(اگرتم نے اللہ ورسول پر ایمان اور اسکی راہ میں جان ومال سے کوشش کی یہ شرط پوری کردی تو)وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تم کو(عالم آخرت کے)ان باغوں میں داخل کردے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور غیر فانی جنت کے عمدہ مکانوں میں تم کو بسائے گا، یہ تمہاری بڑی کامیابی اوربامرادی ہے۔ حدیث شریف میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ دیا اور اس میں ارشاد فرمایا: "اللہ پر سچاایمان لانا اور دین کی کوشش کرنا سب اعمال میں افضل ہے"۔ ایک اورحدیث میں ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم میں کسی شخص کا خداکی راہ میں(یعنی اللہ کے دین کی جدوجہد اوراس کی نصرت وحمایت میں)کھڑاہونااورکچھ حصہ لینا اپنے گھرکے گوشہ میں رہ کر سترسال نمازپڑھنے سے افضل ہے"۔ (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُدُوِّ وَالرَّوَاحِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ،حدیث نمبر:۱۵۷۴، شاملہ، موقع الإسلام) اللہ تعالی ہم سب کو توفیق دے کہ ہم بھی دین کی کوشش اورنصرت وحمایت کا یہ اجروثواب حاصل کریں۔