انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یزید کو مسلم کے پہنچنے کی اطلاع مسلم کے کوفہ پہنچنے کے بعد حکومت شام کے جاسوسوں نے پایہ تخت دمشق اطلاع بھیجی کہ حسینؓ کی طرف سے مسلم بیعت لینے کے لئے کوفہ آگئے ہیں،اگر سلطنت کی بقا منظور ہے تو فوراً اس کا تدارک ضروری ہے،اس اطلاع پر دربار دمشق سے عبید اللہ بن زیاد کے نام تاکیدی حکم آیا کہ تم فوراً کوفہ جاکر مسلم کو خارج البلد کردو اوراگر وہ اس میں مزاحمت کریں تو قتل کردو، ابن زیاد کو بصرہ میں یہ فرمان ملا اتفاق سے اسی دن حضرت حسینؓ کا ایک اورقاصد اہل بصرہ کے نام بھی آپ کا خط لیکر آیا تھا، بصرہ والوں کو یزید کے فرمان کا علم ہوچکا تھا اس لئے انہوں نے اس قاصد کو چھپادیا، مگر ابن زیاد کے خسر کو اس کا علم ہوگیا تھا،اس نے ابن زیاد کو خبر کردی،ابن زیاد نے اسی وقت قاصد کو گرفتار کرکے قتل کرادیا اور جامع بصرہ میں تقریر کی کہ "امیر المومنین"نے مجھے بصرہ کے ساتھ کوفہ کی حکومت بھی مرحمت فرمائی ہے، اس لئے میں وہاں جارہا ہوں، میری عدم موجودگی میں میرا بھائی عثمان میری نیابت کرے گا، تم لوگوں کو اختلاف اورشورش سے بچنا چاہیے یاد رکھو جس کے متعلق مجھے ان میں حصہ لینے کی اطلاع ملے گی:اس کو اور اس کے حامی دونوں کو قتل کرڈالوں گا اور قریب وبعید اورگناہگار وناکردہ گناہ سب کو ایک گھاٹ اتاروں گا،تآنکہ تم لوگ راہ راست پر آجاؤ ،میرا فرض سمجھا نا تھا اسے میں نے پورا کردیا، اب میں بری الذمہ ہوں۔